کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 127
لڑکی سے ملاقات ہوئی اور دوبرس تک ہماری محبت چلتی رہی۔میں اعتراف کرتا ہوں کہ اس سے میں کئی بارزنا کا مرتکب ہوا ہوں۔اب کچھ ماہ قبل اس لڑکی نے اسلام قبول کر لیا ہے میری خواہش ہے کہ میں اس سے شرعی طریقہ پر شادی کر لوں۔تو کیا اس میری شادی جائز ہے اور کیا اس کے لیے کوئی خاص امور پر عمل کرنا ہو گا؟ جواب۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔ ﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴾ "زنا کے قریب بھی مت جاؤ کیونکہ وہ بڑی بے حیائی اور بہت ہی بری راہ ہے۔"[1] امام ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس آیت میں اپنے بندوں کو زنا کے قریب جانے سے بھی منع فرمارہے ہیں بلکہ اس کے اسباب کے بھی قریب جانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا:"اور زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو کیونکہ یہ بڑی بے حیائی اور فحش کام ہے۔" یعنی بہت ہی بڑا اور عظیم گنا ہ ہے۔"اور بہت ہی بری راہ ہے۔" یعنی یہ طریقہ اور راستہ بہت ہی برا ہے۔ مسند احمد میں ایک روایت ہے کہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک نوجوان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اسے ڈانٹا اور کہا کہ یہ سوال نہ کرو۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔میرے قریب آجاؤ تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔بیٹھ جاؤ تو وہ بیٹھ گیا۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ کیا تو اپنی ماں کے لیے زنا پسند کرے گا(کہ کوئی اس کے ساتھ زنا کرے)وہ نوجوان کہنے لگا اللہ تعالیٰ مجھے آپ پر فدا کردے اللہ کی قسم!ایسا نہیں ہو سکتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،لوگ بھی اپنی ماؤں کے لیے اسے پسند نہیں کرتے۔
[1] ۔[(الاسراء:32)]