کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 114
جواب۔مسلمان مرد کے لیے اہل کتاب میں سے ذمی عورت کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی لیکن ان کے علاوہ کسی اور(مذہب کی حامل)غیر مسلم عورت سے شادی کرنا جائز نہیں اس طرح اہل کتاب کی بھی صرف اس عورت سے شادی کی اجازت دی گئی ہے جو عفیف وپاکدامن ہو اور جس سے نکاح کرنے میں دین وایمان کو کوئی خطرہ نہ ہو۔[1] جبکہ کسی بھی مسلمان عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی غیر مسلم اور مشرک سے شادی کرے خواہ مرد کوئی بھی دین رکھتا ہو۔اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: "اور مشرک مردوں کے نکاح میں اپنی عورتیں نہ دو جب تک وہ ایمان نہیں لاتے مومن غلام مشرک سے بہتر ہے گو مشرک تمھیں اچھا ہی لگے۔یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے حکم سے جنت اور اپنی بخشش کی طرف بلاتا ہے۔"[2] نیز یہ توہر ایک کومعلوم ہے کہ مرد طاقتور اور قوی ہے۔اور خاندان پر اسی کارعب اور دبدبہ ہوتاہے بیوی اور اولاد پر اسی کا حکم چلتاہے۔تو اس میں کوئی دانشمندی نہیں کہ کوئی مسلمان عورت کسی کافر مرد سے شادی کرے جو اس مسلمان عورت اور اس کی اولاد پر حکم چلاتا پھرے اور پھر یہ بات یہیں تک نہیں رہے گی بلکہ اس سے بھی خطرناک حد تک جاپہنچےگی جس میں یہ بھی احتمال ہے کہ وہ مسلمان عورت اور اس کی اولادکو دین اسلام سے ہی منحرف کردے اور اپنی اولاد کو بھی کفر کی تربیت دے۔(شیخ سعد الحمید) عیسائی مرد سے شادی کرنے والی مسلمان عورت کی سزا:۔ سوال۔عیسائی مرد سے شادی کرنے والی عورت کی سزا کیا ہے ایسا کتنی بار ہوا اور کس ملک میں؟ جواب۔کسی مسلمان عورت کے لیے کافر سے شادی کرنا حلال نہیں خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی یا بت پرست۔اس لیے کہ عورت پر مرد کو حکمرانی حاصل ہے اور مسلمان عورت پر کسی کافر کو حکمرانی حاصل نہیں ہونی چاہیے۔کیونکہ دین اسلام ہی دین حق ہے اور باقی سب ادیان باطل ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "اور تم مشرک مردوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہیں لے آتے۔"
[1] ۔[دیکھئے المائدۃ:(5)] [2] ۔[البقرہ:221]