کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 112
سکے ایمان لے آئیں۔اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں اور انسانوں سب کی طرف رسول بنا کر بھیجا اور سب انسانوں اور جنوں کو ان پر ایمان لانے کا حکم دیتے ہوئے کچھ اس طرح فرمان جاری کیا۔ "اے لوگو!تمھارے رب کی طرف سے حق لے کر رسول آگیا ہے پس تم ایمان لے آؤ تاکہ تمھارے لیے بہتری ہو اور اگر تم کافر ہو گئے تو ہر وہ چیز جو آسمان و زمین میں ہے وہ اللہ تعالیٰ کی ہی ہے اور اللہ تعالیٰ علم والا حکمت والا ہے۔ اے اہل کتاب!اپنے دین کے بارے میں حد سے تجاوزمت کرو اللہ تعالیٰ پر حق کے علاوہ کچھ نہ کہو۔مسیح علیہ السلام تو صرف اللہ تعالیٰ کے رسول اور کلمہ(کن سے پیدا شدہ)ہیں جسے مریم علیہ السلام کی طرف ڈال دیا گیا اور اس کی طرف سے روح ہیں پس تم اللہ تعالیٰ اور اس کے سب رسولوں کو مانواور ان پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ اللہ تین ہیں اس سے باز آجاؤ کیونکہ تمھارے لیے اسی میں بہتری ہے۔ عبادت کے لائق تو صرف ایک اللہ ہی ہے اور وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی اولادہو اسی کے لیے ہے جو آسمان و زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ ہی کام بنانے والا کافی ہے۔[1] اللہ تعالیٰ نے قرآن یہ بھی وضاحت فر مائی ہے کہ وہ دین اسلام کے علاوہ کسی سے کوئی بھی دین قبول نہیں کرے گا۔اللہ تعالیٰ نے اس بات کا تذکرہ یوں فرمایا: "اور جو بھی اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے گا اس کا وہ دین اس سے قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔[2] اور ایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا: " اللہ تعالیٰ فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور وہ عدل قائم رکھنے والا ہے اس غالب اور حکمت والے کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین اسلام ہی ہے اور اہل کتاب نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد آپس کی سر کشی اور حسد کی بنا پر اختلاف کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے ساتھ جو بھی کفر کرے۔اللہ تعالیٰ اس کا جلدحساب لینے والا ہے۔" [3]
[1] ۔النساء :170۔171۔ [2] ۔آل عمران :85۔ [3] ۔آل عمران :18۔19۔