کتاب: فتاوی نکاح و طلاق - صفحہ 108
اور انھیں ان کے مہر ادا کردو۔[1] اور مسلمان مرد کے لیے کسی مجوسی،کمیونسٹ،بت پرست وغیرہ عورت سے شادی کرنا جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمایا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: "اور تم شرک کرنے والی عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں ایمان والی لونڈی بھی شرک کرنے والی آزاد عورت سے بہت بہتر ہے گو تمھیں مشرکہ ہی اچھی لگتی ہویہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں۔اور اللہ جنت کی طرف اور اپنی بخشش کی طرف ا پنے حکم سے بلاتا ہے۔وہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان فرمارہا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔"[2] مشرکہ عورت وہ ہے جو بت پرست ہو خواہ وہ عرب سے ہو یا کسی اور قوم سے۔اسی طرح کسی مسلمان عورت کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی غیر مسلم مرد سے شادی کرے۔وہ نہ تو کسی یہودی یا عیسائی سےشادی کرسکتی ہے اور نہ ہی کسی اور کافر سے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: اور نہ تم شرک کرنے والے مردوں کے نکاح میں اپنی عورتوں کو دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں ایمان والاغلام آزاد یامشرک سے بہتر ہے گو مشرک تمھیں اچھا لگے۔"[3] امام طبری رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ: اللہ تعالیٰ نے یہاں پر یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مومن عورتوں پر مشرک مردوں سے نکاح کرنا حرام کردیا ہے چاہے وہ کسی بھی قسم کا مشرک ہو تو اے مومنو!تم اپنی عورتوں کو ان کے نکاح میں مت دو یہ تم پر حرام ہے ان(مسلمان عورتوں)کا نکاح کسی ایسے مومن غلام سے کرنا جو اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان ر کھتا ہو تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم ان کا نکاح کسی آزاد مشرک مرد سے کروخواہ وہ حسب ونسب اور شرف والا ہی کیوں نہ ہو یا تمھیں اس کا شرف وکمال اور قبیلہ اچھا ہی لگے۔ امام قتادہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام زہری رحمۃ اللہ علیہ اس کے بارے میں کہتے ہیں: اپنے دین کے علاوہ کسی اور دین والے خواہ وہ یہودی ہو یا عیسائی اور اسی طرح مشرک سے ا پنی
[1] ۔[( دیکھئے تفسیر طبری (6/104)] [2] ۔(البقرہ:221) [3] ۔ایضاً