کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 97
انہوں نے اردو، فارسی اور عربی تینوں زبانوں میں فتوے لکھے۔ اردو میں ان[1]
[1] نیز اس فتاویٰ میں حضرت امام محمد گوندلوی کی تقدیقات موجود ہیں۔ جو ہفت روزہ اہل حدیث وغیرہ میں طبع ہوتے رہے۔ اس فتاویٰ میں جدید مسائل پر بھی لکھا گیا ہے۔ مثلاً خون کا عطیہ، انعامی بانڈ، پوسٹ مارٹم کی شرعی حیثیت۔ راقم کو ان کے جنازہ میں شامل ہونے کی سعادت حاصل ہے۔ 13۔ فتاویٰ رفیقہ مولانا محمد رفیق پسروری رحمہ اللہ (23 فروری 1977ء) مولانا ایک مناظر کی حیثیت سے بہت معروف تھے۔ مولانا کا فتاویٰ چھوٹے سائز کے 4 حصوں پر مشتمل ہے۔ اہل حدیث کے امتیازی مسائل پر ایک اچھی کاوش ہے۔ 14۔ مفتی پاکستان حافظ ثناء اللہ مدنی حفظہ اللہ فاضل مدینہ یونیورسٹی: حافظ صاحب رحمہ اللہ حافظ محمد عبداللہ روپڑی کے شاگرد خاص ہیں۔ حافظ صاحب کے فتویٰ کا اسلوب بھی حضرت حافظ عبداللہ جیسا ہے یعنی بادلائل۔ اگرچہ ان کے فتاویٰ ابھی تک غیر مرتب اور کتابی شکل میں نہیں۔ مگر ہفت روزہ اہل حدیث اور الاعتصام میں اکثر طبع ہوتے رہتے ہیں۔ 15۔ احکام و مسائل شیخ الحدیث حافط عبدالمنان نور پوری حفظہ اللہ حافظ صاحب رحمہ اللہ جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ کے شیخ الحدیث ہیں، جماعت کے نامور عالم دین ہیں، امور فتاویٰ میں کمال حاصل ہے۔ ان کا فتویٰ حال ہی میں ایک جلد میں شائع ہوا ہے۔ جو قابلِ تحسین علمی کاوش ہے۔ 16۔ مولانا عبیداللہ عفیف: مولانا عبیداللہ عفیف جامعہ سلفیہ کے فاضل ہیں ایک مدت سے مدرس اور مفتی کے عہدے پر فائزہ ہیں۔ فتویٰ لکھتے وقت عرق ریزی سے کام لیتے ہیں۔ ان کا فتاویٰ مکتبہ قدوسیہ لاہور عنقریب شائع کر رہا ہے، جو تین چار جلد میں ہو گا۔ ان کے فتاویٰ جدید، قدیم کا سنگم ہیں۔ 17۔ آپ کے مسائل اور ان کا حل، مولانا مبشر ربانی لاہور اس نوجوان نے علمی دنیا میں بڑا نام پیدا کیا ہے، اللہ اس کی عمر میں برکت عطاء فرمائے۔ ان کے فتاویٰ قدرے طویل لیکن تسلی بخش ہوتے ہیں۔ مجلّات و رسائل میں سوالات کے جوابات دیتے ہیں۔ فتاویٰ کی دو جلدیں طبع ہو چکی ہیں اور تیسری زیر ترتیب ہے۔ ماضی قریب کے معروف علماء کے اگر فتاویٰ جات کو جمع کر دیا جائے تو بہت بڑی علمی خدمت ہو گی۔