کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 96
کے بجائے سلف کے طریقہ کی پیروی کرتے ہیں۔[1]
[1] 10۔ فتاویٰ مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ (12 اکتوبر 1987ء) مولانا رحمہ اللہ کا شمار مرکزی جمعیت اہل حدیث کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ مولانا رحمہ اللہ علمی حلقوں میں بڑا بلند مقام رکھتے تھے۔ ان کے متعلق یہ بات مشہور ہے کہ وہ کتاب دوست انسان تھے۔ مولانا بیک وقت مدرس، مصنف، ایڈیٹر اور مفتی بھی تھے، ان کا فتاویٰ راقم نے مرتب کر کے حافظ احمد شاکر کو دیا تھا۔ مولانا جدید و قدیم مسائل پر اچھی نظر رکھتے تھے ان کے حالات پر ہفت روزہ الاعتصام کا نمبر مرقع شہود پر آ رہا ہے۔ 11۔ فتاویٰ زبیدی، مولانا عبدالعزیز زبیدی حفظہ اللہ مولانا نے زیادہ تر تعلیم احناف کے مدرسہ میں پائی اور پھر مولانا سلطان محمود صاحب رحمہ اللہ سے دروس حدیث لیا تو فقہ کی جگہ فقہ الحدیث کا غلبہ ہو گیا اور اس کے ساتھ انہوں نے بخاری شریف پر عربی حاشیہ لکھا۔ مولانا کا علمی حلقوں میں ایک نام ہے۔ مولانا مدرس، مصنف اور صاحب رائے انسان ہیں۔ ان میں دلائل اور تفصیل ہوتی ہے راقم نے ان کے فتاویٰ کو جمع تو کر لیا ہے مگر کچھ کام باقی ہے۔ مولانا آج کل بیمار ہیں اللہ ان کو صحت کاملہ عطا فرمائے۔ 12۔ فتاویٰ صراط مستقیم مولانا محمود احمد میر پوری رحمہ اللہ (19 اکتوبر 1988ء) مرتب ثناءاللہ سیالکوٹی، مولانا قدیم و جدید علوم سے بہرہ ور تھے، جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ سے فارغ ہونے کے بعد جامعہ پنجاب سے ایم اے کر کے جامعہ اسلامیہ مدینہ میں داخلہ لیا۔ مدینہ یونیورسٹی سے فارغ ہونے کے بعد برطانیہ میں تبلیغ کے لئے گئے اور وہاں ایک مرکز قائم کیا اور رسالہ صراط مستقیم بھی جاری کیا اس میں سوالات کے جوابات دیتے تھے، یہ فتاویٰ مکتبہ قدوسیہ لاہور سے شائع ہوا، ایک جلد میں جو 558 صفحات پر مشتمل ہے۔ 12۔ فتاویٰ برکاتیہ مولانا ابو البرکات احمد بن محمد اسماعیل رحمہ اللہ م 1991ء مرتب محمد یحییٰ جامعہ اسلامیہ گوجرانوالہ نے شائع کیا جو ایک جلد میں ہے۔ مولانا ابو البرکات عالم و فاضل ہونے کے ساتھ صاحب دل انسان بھی تھے۔ طلبہ سے نہایت محبت سے پیش آتے۔ پوری زندگی وعظ و درس میں گزاری۔ حضرت جامعہ اسلامیہ کے شیخ الحدیث کے عہدے پر فائز رہے ان کے تلامذہ کی فہرست بہت طویل ہے۔