کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 94
ان کی جانچ پرکھ کے بعد جس قول کو وہ کتاب و سنت کے موافق پاتے ہیں اسے راجح[1]
[1] چند ایک فتاویٰ کا مختصر تعارف
1۔ فتاویٰ مولانا محمد حسین بٹالوی رحمہ اللہ (م 1920ء)
مولانا محمد حسین کا شمار پاک و ہند کے ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے تجدید دین کا بیڑا اٹھایا اور مولانا نے ہی سب سے پہلے (مرزا غلام احمد قادیانی) کے خلاف کفر کا فتویٰ مرتب کیا۔
تو اولاً مرزا غلام احمد پر شیخ الکل سید نذیر حسین محدث دہلوی نے کفر کا فتویٰ دیا۔ یہ فتویٰ پہلے مولانا محمد حسین رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ اشاعت السنہ میں طبع کروایا۔
اور اس کے بعد مولانا عطاء اللہ حنیف م 1987ء نے دارالدعوۃ السّلفیہ سے شائع کیا۔
2۔ فتاویٰ محمدی مولانا محمد جونا گڑھی رحمہ اللہ (م، مارچ 1941ء)
مولانا جو تفسیر ابن کثیر، اعلام الموقعین کے مترجم، محمدیات اور اخبار محمد کے ایڈیٹر تھے۔ جن کو خطیب الہند کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایک فتاویٰ مرتب کیا جو میرے دوست حافظ عبدالخبیر (مدیر دارالفرقان لاہور) نے مجھے عنایت کیا جو آج کل میرے پاس ہے۔
3۔ فتاویٰ حافط محمد ٹونکی رحمہ اللہ (م 1896ء)
1273ھ میں پیدا ہوئے۔ مولانا لطف اللہ علی گڑھی اور مولوی فیض الحسن سے پڑھا۔
سید نذیر حسین محمدث دہلوی رحمہ اللہ سے تفسیر و حدیث پڑھی، ان کی تصانیف میں سے شرح دیوان متنبی شرح دیوان حماسہ دیگر کتب ہیں۔ وہ اپنے زمانہ کے بہت بڑے ادیب تھے ان کے فتاویٰ میں سے فتاویٰ مسائل متفرقہ ہیں۔ آخری زمانہ میں نواب صدیق حسن رحمہ اللہ ان کو بھوپال لے آئے تھے۔ ان کے فتاویٰ کے متعلق معلوم نہ ہو سکا کہاں ہے۔
4۔ فتاویٰ ستاریہ
مولانا ابو محمد عبدالستار بن عبدالوہاب دہلوی رحمہ اللہ 1966ء یہ فتاویٰ چار جلد پر مشتمل ہے۔ اس کو حافط عبدالغفار رحمہ اللہ نے مرتب فرمایا، اور کراچی سے مکتبہ سعودیہ نے شائع کیا اور آج کل نئی ترتیب کے ساتھ چھپایا جا رہا ہے۔ مولانا کا تعلق غرباء اہل حدیث سے تھا بعض مسائل میں وہ منفرد بھی ہیں۔ مفتی محمد ادریس سلفی کراچی نے فتاویٰ (ستاریہ) کے ضمیمہ کے طور پر دو جلدیں مرتب کی ہیں۔
5۔ فتاویٰ استاذ العلماء حافظ محمد گوندلوی رحمہ اللہ (4 جون 1985ء)
حافظ صاحب رحمہ اللہ کا فیض جاری ہے، حافظ صاحب رحمہ اللہ بلا کے ذہین اور صاحب فراست انسان تھے ان کو دیکھ کر قرون اولیٰ کی یاد تازہ ہو جاتی تھی۔ مولانا مودودی رحمہ اللہ نے ایک دفعہ ان کے متعلق کہا تھا جس کا معنی یہ ہے کہ بحر لا ساحل له