کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 91
’’فتح المعين في الردّ علي البلاغ المبين في إخفاء التامين‘‘ جو مسئلہ آمین سے متعلق محمد شاہ پنجابی کے رسالہ کے رد میں ہے۔ اور جس کا ذکر مؤلف نے خود ’’الكلام المبين‘‘ میں کیا ہے۔ [1] مجھے تلاش و بسیار کے باوجود اب تک حاصل نہ ہو سکا۔ غالباً یہ اردو میں ہو گا، اس کی طباعت بھی ’’الكلام المبين‘‘ سے قبل یعنی 1303ھ سے پہلے ہو گی۔ فتاویٰ کے اس مجموعہ میں مختلف موضوعات سے متعلق سوالات کے تحقیقی و تفصیلی جواب نظر آتے ہیں، اس لحاظ سے یہ مجموعہ کتب فتاویٰ کے اندر خاص اہمیت کا حامل ہے۔ مولانا عظیم آبادی نے جس موضوع پر بھی قلم اٹھایا ہے اس پر بڑی تشفی بخش بحث کی ہے۔ اس سے متعلق اکثر احادیث ذکر کی ہیں پھر ان پر محدثانہ انداز میں کلام کیا ہے۔ صحیح اور ضعیف احادیث کی نشاندہی کی ہے۔ ناقدین حدیث اور علمائے جرح و تعدیل کے اقوال نقل کر کے سند اور متن کی چھان بین کی ہے۔ علاوہ ازیں ہر مسئلہ سے متعلق فقہائے مذاہب اربعہ (حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی) اور سلف صالحین (صحابہ، تابعین اور تبع تابعین) کے اقوال و آراء کا جائزہ لیا ہے اور ان کے دلائل کا موازنہ کرنے کے بعد صحیح اور راجح قول کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اور اس کے لئے مضبوط دلائل دیے ہیں۔ ان فتاویٰ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ ان میں کوئی بات بلاسند نہیں کہی گئی ہے، اور نہ ہی کوئی قول کسی کی طرف بغیر حوالے کے منسوب کیا گیا ہے۔ مولانا نے ہر فن کی مستند کتابوں سے مطلوبہ مواد فراہم کیا ہے۔ کسی حدیث کی تحقیق کرنی ہو تو بڑے بڑے محدثین اور علمائے جرح و تعدیل کے اقوال سے استشہاد کرتے ہیں۔ تخریج حدیث میں ’’نصب الرايه‘‘، ’’تلخيص الجسير‘‘ وغیرہ، شرح حدیث میں فتح الباري، شرح
[1] الاکلام المبین ص 37 (طبع اول) مجھے ’’حیاۃ المحدث‘‘ اور ’’مولانا شمس الحق عظیم آبادی حیات اور خدمات‘‘ لکھتے وقت اس کا علم نہ ہو سکا تھا۔