کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 90
کے تحریر کردہ ہیں۔ جب وہ اپنے استاد میاں نذیر حسین دہلوی سے حدیث پڑھ رہے تھے اور ان کی عمر 22 سال کے قریب تھی۔ دوسری بار وہ پھر 28 سال کی عمر میں ایک ڈیڑھ سال کے لئے (1302-1303ھ) میاں صاحب کے پاس حدیث پڑھنے کے لئے مقیم رہے [1] اس زمانے کے فتاویٰ محفوظ نہیں۔ طالب علم کے زمانہ ہی میں انہوں نے عقیقہ کے مسائل پر ایک رسالہ فارسی میں ’’الأقوال الصحيحة في احكام النسيكة‘‘ (1294ھ) اور آمین بالجہر سے متعلق اردو میں ’’ الكلام المبين‘‘ (1303ھ) لکھا تھا پھر جانوروں کو خصی کرنے سے متعلق ’’القول المحقق‘‘ (1305ھ) گاؤں میں جمعہ کی فرضیت پر ’’التحقيقات العلي‘‘ (1309ھ) عورتوں کو لکھنا سکھانے کے جواز پر ’’عقود الجمان‘‘ (1311ھ) اور تعزیہ داری کے رد میں ’’فتویٰ ردِّ تعزیہ داری‘‘ (اس پر تاریخ مذکور نہیں) یہ سب ان موضوعات سے متعلق سوالات کے جواب میں مفصل فتوے ہیں جس میں سے بعض اردو اور بعض فارسی میں ہیں اور الگ سے چھپ چکے ہیں۔ تلاش و جستجو کے بعد مولانا کی دو تحریریں مزید ہیں، ایک میں انہوں نے فضائل شعبان سے متعلق احادیث کا جائزہ لیا ہے۔ (فتویٰ نمبر 38) دوسری میں اس سوال کا جواب ہے کہ ایک شہر میں کئی جگہ جمعہ جائز ہے یا نہیں۔ اور ایک جامع مسجد کے پاس کسی دوسری جامع مسجد کی تعمیر کیسی ہے؟ (فتویٰ نمبر 39) مولانا عظیم آبادی کے مذکورہ بالا تمام اردو و فارسی فتاویٰ یکجا کر دیے گئے ہیں۔ تین عربی فتووں کے مختصر اردو ترجمے بھی شامل ہیں۔ اصل فارسی فتووں کی اشاعت کے ساتھ ان کے مختصر اردو ترجمے بھی قارئین کے فائدے کے لئے بڑھا دئیے گئے ہیں۔ اسی طرح یہ مجموعہ مولانا عظیم آبادی کے 50 فتووں پر مشتمل ہو گیا ان کی دستیاب شدہ تمام اردو اور فارسی تحریریں (مطبوعہ و غیر مطبوعہ) اس میں آ گئی ہیں۔ صرف ایک رسالہ
[1] دیکھئے: حیاۃ المحدث شمس الحق عظیم آبادی ص 10، مولانا شمس الحق عظیم آبادی۔ حیات اور خدمات ص 52