کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 89
تاریخ درج ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ان کی زندگی کے آخری تین چار سال (1326-1329ھ) کے کچھ فتاویٰ ہیں۔ [1]بعض ان کے تحریر کردہ نہیں، بلکہ ان کی رہنمائی میں ان کے تلامذہ، محمد عین الدین میٹا برجی، محمد عبداللہ، (ان کے لڑکے) محمد ادریس کے لکھے ہوئے ہیں۔ [2] مولانا نے ان کی تائید و توثیق کی ہے۔ فتاویٰ کے ان دونوں مجموعوں میں سے صرف دو فتوے اب تک شائع ہوئے، ایک نماز عیدین کے بعد مصافحہ و معانقہ سے متعلق (فتویٰ نمبر 10) [3]دوسرا حالت صغر میں لڑکی کے نکاح اور خیار بلوغ سے متعلق (فتاویٰ نمبر 1) [4]۔ باقی اب تک غیر مطبوعہ صورت میں پڑے تھے جو پہلی بار اس مجموعہ میں شائع کئے جا رہے ہیں۔ اس قلمی مجموعہ کے علاوہ ’’فتاویٰ نذیریہ‘‘ میں بھی ان کے چھ فتوے موجود ہیں۔ ان میں سے ایک عربی [5]ایک فارسی [6] اور چار اردو[7] میں ہیں۔ ایک جگہ فارسی میں ان کی ایک طویل تحریر بھی نظر آتی ہے جس میں انہوں نے مولانا عبدالحئی لکھنوی (م 1304ھ) پر تعاقب کیا ہے۔ [8] ان کے علاوہ فتووں پر ان کی تائیدی دستخط ثبت ہیں۔ [9] ان فتاویٰ میں سے بعض پر ان کی مہر بھی موجود ہے جس پر 1295ھ کی تاریخ کندہ تھی۔ [10]اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فتاویٰ ان کے زمانہ قیام دہلی (محرم 1295- محرم 1296ھ)
[1] دیکھئے: فتویٰ نمبر 4، 8، 9، 11، 12، 13، 15 [2] فتویٰ نمبر 8، 9، 11، 12، 14، 15 [3] یہ مستقل رسالے کی شکل میں پٹنہ سے شائع ہوا بہ عنوان ’’هداية النجدين إلي حكم المعانقة والمصافحة بعد العيدين‘‘ [4] یہ الاعتصام (لاہور) 20 نومبر 1970 میں مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کی توجہ سے شائع ہوا۔ [5] دیکھئے: فتاویٰ نذیریہ 1/335-330 (طبع اوّل) [6] ایضاً 1/426-431 [7] ایضاً 1/143-153 یہاں 15 مسائل پر بحث ہے اور ان کی حیثیت 15 فتوؤں کی سی ہے۔ 286، 289، 372، 373، 2/151۔155 [8] ایضاً 2/269-272 [9] ایضاً 1/395، 438- 439، 508-510، 2/45، 179۔180، 479- 480۔ [10] ایضاً 1/153۔330