کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 88
(4) محقق زماں امام العصر مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ: مولانا شمس الحق عظیم آبادی (1857-1911ء) کا شمار عصر حاضر کے مشہور محدثین میں ہوتا ہے، انہوں نے علم حدیث کی جو خدمت کی ہے اس سے ہندو بیرونِ ہند کے تمام علماء و محققین واقف ہیں۔ سنن ابی داؤد اور دارقطنی پر ان کے شروح و حواشی سے آج پوری دنیا میں اسلامی تحقیقات سے دلچسپی رکھنے والے مستفید ہو رہے ہیں۔ ان کی دوسری مطبوعہ تحریریں بھی اپنے موضوع پر بے نظیر ہیں۔ ضرورت ہے کہ انہیں ازسرِنو ایڈٹ کر کے شائع کیا جائے۔ زیر نظر مجموعہ کی ترتیب کے لئے دراصل یہی خیال محرک بنا ہے۔ اس میں مولانا کی وہ تمام اردو اور فارسی تحریریں جمع کر دی گئی ہیں جو انہوں نے وقتاً فوقتاً کسی سوال کے جواب میں لکھی تھیں اور ہمیں متفرق طور پر دستیاب ہوئی ہیں۔ اس مجموعہ سے علم حدیث میں ان کی مہارت کے ساتھ ان کی فقہی بصیرت اور مجتہدانہ صلاحیت کا بھی پتہ چلتا ہے۔ مولانا نے اپنی طالب علمی کے دور میں اور اس کے بعد وفات تک بہت سے فتوے لکھے۔ افسوس کہ ان سب کی نقل محفوظ نہ رکھی گئی ورنہ کئی ضخیم جلدیں تیار ہو جاتیں۔ چند مسائل کا مجموعہ انہوں نے ’’تنقيح المسائل ‘‘ کے نام سے تیار کیا تھا مگر اس کی ترتیب و تکمیل بھی اپنی حیات میں نہ کر سکے۔ [1] اپنے گھر پہ وہ عموماً مسائل کی تحقیق اور فتویٰ لکھنے میں لگے رہتے، ان کے شاگرد رشید مولانا ابو القاسم بنارسی (م 1369ھ) کا بیان ہے کہ ’’زیادہ وقت اسی کارخیر میں بسر ہوتا تھا‘‘۔ [2] ان کے فتاویٰ کے دو ناقص مجموعے ’’چند فقہی مسائل اور ان کے جواب‘‘ کے نام سے خدا بخش لائبریری (پٹنہ) میں زیر رقم 268، 269 (مخطوطئہ اردو) محفوظ ہیں۔ جو 20 (13+7=) فتاویٰ پر مشتمل ہیں۔[3] ان میں سے بعض فتاویٰ پر جو
[1] دیکھئے: یادگار گوہری ص 11، نزهة الخواطر 8/180 [2] اہل حدیث (امرتسر) 31 اکتوبر 1919، ص 9 [3] مخطوطہ نمبر 268 کے شروع میں ایک نوٹ دیا گیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ابتدائی تین سوال و جواب عربی میں ہیں اور وہ اس مجموعہ سے نکال کر ACC.NO 505 کے ساتھ چسپاں کر دئیے گئے ہیں اس طرح کل تعداد 23 ہو جاتی ہے۔ ہمیں کئی بار تلاش و جستجو اور لائبریرین سے رجوع کرنے کے بعد بھی ان تینوں کا سراغ نہ مل سکا۔