کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 85
امام حافظ مولانا عبداللہ غازی پوری رحمہ اللہ: مولانا عبداللہ غازی پوری (م 1337ھ) کے فتاویٰ کا مجموعہ اب تک طبع نہیں ہوا ہے اس کے دو قلمی نسخے بنارس اور مبارک پور میں میری نظر سے گزرے ہیں، دوسرے نسخے میں فتاویٰ کی ترتیب و تبویب کا کام مولانا عبدالرحمٰن مبارک پوری (م 1353ھ) نے کیا ہے، پہلا نسخہ مسودہ کی شکل میں اور غیر مرتب ہے، اس مجموعے میں غالباً ان کے وہ فتاویٰ بھی شامل ہوں گے جو الگ سے جھوٹے رسالوں کی صورت میں طبع ہوئے ہیں، مثلاً ’’زکوٰۃ کا فتویٰ‘‘ (12 ص) ’’علم غیب کا فتویٰ‘‘ (20 ص) بحیرہ اور سائبہ کی تحقیق سے متعلق فتویٰ بعنوان ’’الحجة الساطعة في بيان البحيرة والسائبة‘‘ (16 ص) ان فتاویٰ میں مولانا نے مسائل کی تحقیق جس انداز میں کی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تفسیر، حدیث اور فقہ پر بڑی گہری نظر رکھتے تھے۔ ضرورت ہے کہ ان کے فتاویٰ کا مجموعہ ایڈٹ کر کے شائع کیا جائے۔ ’’ارشاد السائلين إلي المسائل الثلاثين‘‘[1]میں مولانا عبدالجبار رحمہ اللہ عمر پوری (م 1344ھ) نے تین اہم سوالات کے جواب لکھے ہیں۔ یہ کتاب کلکتہ سے 1902ء میں شائع ہوئی ہے اور افسوس کہ اس وقت میرے پیش نظر نہیں۔ اس لئے اس کے مشمولات سے متعلق کچھ کہنا مشکل ہے۔ فاتح قادیان شیخ الاسلام ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ (م 1948ء) : ان مجموعوں کے مقابلے میں مولانا ثناء اللہ امرتسری (م 1367ھ) کے فتاویٰ کا مجموعہ ’’فتاویٰ ثنائیہ‘‘ نسبتاً زیادہ مشہور اور متداول ہے۔ یہ دراصل اخبار ’’اہل حدیث‘‘ (امرتسر) میں باب الفتاویٰ کے تحت شائع ہونے والے سوالات اور ان کے مختصر جوابات پر مشتمل ہے جن کی ترتیب و تدوین کا کام مولانا محمد داؤد راز دہلوی (م 1981ء) نے کیا ہے۔ اور ان ہی کے زہر اہتمام دہلی سے دو جلدوں میں اس کی اشاعت ہوئی۔
[1] اس کا ایک نسخہ جامعہ سلفیہ کی لائبریری میں ہے اور تفصیلی علمی فتاویٰ ہے اور راقم نے اس کی تخریج و تحقیق کر دی ہے ۔ (جاوید)