کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 77
مولانا کے فتویٰ کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں [1] جہاں اس کی ممانعت سے متعلق دو ضعیف حدیثیں بلا تحقیق نقل کر کے جواز کے دلائل کی طرف اشارہ کئے بغیر منع کا فتویٰ دے دیا ہے۔ اس موضوع پر مولانا شمس الحق عظیم آبادی نے جس تفصیل و تحقیق سے ’’عقود الجمان في جواز تعليم الكتابة للنسوان‘‘ میں کلام کیا ہے، وہ نظیر ہے [2]اس کے مطالعہ سے اندازہ ہو گا کہ مولانا خلیل احمد سہارن پوری اور دیگر مانعین کی رائے کیا وزن رکھتی ہے؟ مولانا عبدالرحمٰن دیوبندی: مولانا عبدالرحمٰن دیوبندی اپنے زمانے میں دارالعلوم دیوبند کے مفتی تھے، انہوں نے 1329 سے 1334ھ تک جو فتوے لکھے ان کا غیر مرتب مجموعہ آٹھ حصوں میں ’’عزیز الفتاویٰ‘‘ کے نام سے دیوبند سے 1357ھ میں شائع ہوا۔ مفتی محمد شفیع نے بھی دارالعلوم دیوبند کے زمانہ قیام میں (1349 تا 1362ھ) جو فتوے دیے تھے ان کا مجموعہ ’’امداد المفتین‘‘ کے نام سے آٹھ حصوں میں دیوبند میں چھپا تھا۔ 1384ھ میں مفتی محمد شفیع نے کراچی سے ان دونوں مجموعوں کو علیحدہ تبویب و ترتیب اور اصلاح کے بعد دوبارہ شائع کیا جو دو ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے۔ پھر اس کی ترتیب جدید اور مفتی محمد شفیع کے کراچی میں لکھے ہوئے کئی سو فتاویٰ کے اضافہ کے بعد 1396ھ/1976ء میں ’’فتاویٰ دارالعلوم دیوبند‘‘ کے نام سے ازسرنو اشاعت ہوئی، یہ مجموعہ اس لحاظ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں دیوبندی مکتب فکر کے دو بڑے مفتیوں کی رائیں جمع ہیں جن پر تقریباً اس کے تمام علماء کا اتفاق ہے۔ اور چونکہ یہ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند سے صادر کئے گئے تھے اس لئے انہیں استناد کا درجہ حاصل ہے۔ فتاویٰ کی ترتیب و اشاعت میں مفتی محمد شفیع کا ایک اور بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے مولانا اشرف علی تھانوی کی تمام فتاویٰ (جو امداد الفتاویٰ یا ’’فتاویٰ امدادیہ‘‘
[1] فتاویٰ خلیلہ ص 320-321 [2] یہ زیر نظر کتاب میں شامل ہے۔