کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 75
کے میدان میں شہرت حاصل کی اور مفتی کے لقب سے معروف ہوئے مگر ان میں سے چند ہی علماء کے فتاویٰ کتابی شکل میں مدوّن ہو کر شائع ہوئے۔ ہم یہاں دونوں مکتب فکر کی نمائندہ کتابوں کا ذکر کریں گے اور ان کی خصوصیات کی طرف اشارہ کریں گے۔ دیوبندی حنفی فتاویٰ: علمائے احناف میں مولانا عبدالحئی لکھنوی (م 1304ھ) مولانا رشید احمد گنگوہی (م 1323ھ) مولانا خلیل احمد سہارنپوری (م 1346ھ) مولانا عزیز الرحمٰن دیوبندی (م 1347ھ) مولانا اشرف علی تھانوی (م 1364ھ) مفتی کفایت اللہ دہلوی (م 1374ھ) اور مفتی محمد شفیع (م 1396ھ) کے فتاویٰ قابل ذکر ہیں۔ فتاویٰ عبدالحئی: تین حصوں میں عربی، فارسی اور اردو تینوں ہی زبانوں کے فتاویٰ کا غیر مرتب مجموعہ ہے جو بار بار چھپ چکا ہے۔ اس کا مکمل اردو ایڈیشن (عربی اور فارسی فتاویٰ) کے ترجمے کے بعد نئی ترتیب و تبویب کے ساتھ کراچی سے 1964ء میں شائع ہوا ہے۔ مولانا عبدالحئی نے بعض مسائل میں حنفی مسلک کے خلاف بھی فتوے دیے ہیں۔ یہ روش ان کے ہم مذہب دوسرے علماء کو پسند نہ آئی۔ چنانچہ انہیں اردو ایڈیشن میں جا بجا تنقید و توضیح کی ضرورت محسوس ہوئی تاکہ قارئین مولانا عبدالحئی کے نظریات سے متاثر نہ ہوں۔ فتاویٰ کا یہ مجموعہ مولانا کے تبحر علمی، دقت نظر، وسعتِ معلومات اور فقہ و حدیث میں ان کی مہارت کی کھلی شہادت ہے۔ افسوس کہ علمائے احناف نے ان کی آراء سے استفادہ نہیں کیا ورنہ ان کے یہاں وہ جمود اور تعصب باقی نہ رہتا جس کے لئے وہ ہر زمانے میں مشہور رہے ہیں اور آج تک اپنی اس روش پر قائم ہوں۔[1]مولانا عبدالحئی نے ایک کتاب ’’نفع المفتي والسائل بجمع متفرقات المسائل‘‘ بھی لکھی ہے جس میں مختصر انداز میں مسائل
[1] اس کی شہادت شیخ الاسلام نے ابن تیمیہ نے ’’منهاج السنة‘‘ 2، 143، 66، ذہبی نے ’’زغل العلم‘‘ ص 34 (کویت 1404ھ) ابن ابی العز الحنفی نے ’’الاتباع‘‘ ص 8 اور ابن قیم نے ’’اعلام الموقعين‘‘ کے مختلف صفحات میں دی ہے۔