کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 74
مطبوعہ فارسی کتب فتاویٰ: مطبوعہ فارسی کتب فتاویٰ میں شاہ عبدالعزیز دہلوی (م 1239ھ) کی ’’فتاویٰ عزیز‘‘ اور مفتی سعد اللہ مراد آبادی (م 1294ھ) کی ’’الفتاویٰ السعدیہ‘‘ مشہور ہے۔ ’’فتاویٰ عزیزی‘‘ اب تک کئی بار طبع ہو چکی ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن دو جلدوں پر مشتمل 1894-1896ء میں شائع ہوا تھا۔ اردو ترجمہ بھی ’’سرور عزیزی‘‘ کے نام سے عبدالواجد غازی پوری نے 1322ء اور 1323ء میں کیا تھا جو دو حصوں میں چھپا ہے اس ترجمہ کا نیا ایڈیشن جدید ترتیب و تبویب کے ساتھ کراچی سے 1974ء میں شائع ہوا ہے۔ شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ نے وقت کے بعض اہم مسائل سے متعلق اپنی رائے کا بے لاگ اظہار کیا ہے انہوں نے ہندوستان کے دارالحرب ہونے کا جو فتویٰ دیا تھا اس کے بڑے دور رس اثرات ظاہر ہوئے، انگریزوں کے خلاف جہاد کی تحریک کے لئے یہ بڑا ممد و معاون ثابت ہوا۔ بہت سے فقہی مسائل میں انہوں نے حنفی مذہب کی تقلید کے بجائے اجتہاد اور آزادی فکر کی روش اختیار کی ہے اور ہندوستان میں فتویٰ نویسی کی تاریخ میں پہلی بار فقہ حنفی کی کتابوں پر انحصار کے بجائے براہ راست قرآن و حدیث سے استدلال اور تمام ائمہ مجتہدین کے اقوال و آراء سے استفادہ کی طرح ڈالی۔ اس حیثیت سے ان کے فتاویٰ کا مجموعہ بڑی اہمیت کا حامل اور خصوصی توجہ کا طالب ہے، یہاں موقع نہیں کہ ان کے فتاویٰ کا تفصیلی جائزہ لیا جائے۔ امید کہ ہمارے محققین اس طرف متوجہ ہوں گے۔ فارسی فتاویٰ کے اور بھی کئی مجموعے ہیں لیکن دستیاب نہیں۔ کچھ ایسے بھی ہیں جن کے بارے میں یہ معلوم نہیں کہ وہ فارسی میں لکھے گئے ہیں یا عربی میں۔ کیونکہ ان میں سے اکثر اب ناپید ہیں۔ اس لئے شاید ان کا ذکر یہاں مفید ہے [1]گزشتہ صدی تک فتاویٰ کے عربی و فارسی مجموعوں کا ایک جائزہ لینے کے بعد اب چودہویں صدی میں تالیف کی ہوئی بعض اہم کتابوں پر ایک نظر ڈالنا مناسب ہو گا۔ اس صدی میں حنفی اور اہل حدیث مکتب فکر کے بہت سے علماء نے فتویٰ نویسی
[1] دیکھئے: الثقافة الاسلاميه في الهند ص 108-109