کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 69
اکثر فقہی کتابوں میں تاتارخانیہ سے استفادہ کیا گیا ہے۔ (5) قاضی سجاد حسین نے یہ کتاب متعدد قلمی نسخوں کی بنیاد پر ایڈٹ کی ہے۔ وزارتِ تعلیم و ثقافت (حکومت ہند) کی مالی امداد سے جلد ہی اس کی اشاعت ہونے والی ہے۔ فتاویٰ حمادیہ: تیسری اہم کتاب ’’فتاویٰ حمادیہ‘‘ ہے نویں صدی ہجری میں گجرات کے مفتی رکن الدین ناگوری نے قاضی حماد الدین گجراتی کے حکم سے اس کی تصنیف کی، اور اس سلسلے میں تفسیر، حدیث، فقہ اور اصول کی دو سو چار کتابوں سے استفادہ کیا اور ان سے فقہی مسائل جمع کئے۔ [1] اس کی تالیف میں مؤلف کے لڑکے مفتی داؤد نے بھی ان کی معاونت کی تھی۔ کتاب کافی ضخیم ہے صرف ایک بار کلکتہ میں 1241ھ میں طبع ہوئی تھی۔ اب نادر و نایاب ہے۔ اس کے متعدد قلمی نسخے دنیا کی مختلف لائبریریوں میں موجود ہیں۔ فتاویٰ عالمگیری اور دوسری کتابوں میں اس کے حوالے ملتے ہیں۔[2] فتاویٰ عالمگیری: چوتھی اور سب سے اہم اور مشہور کتاب ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ یا ’’الفتاويٰ الهندية‘‘ ہے جسے علمائے احناف کی ایک جماعت نے اورنگ زیب عالمگیر کے عہد میں مرتب کیا اس کی تالیف میں کم و بیش آٹھ سال [3] (1074 تا 1082ھ) کی مدت صرف ہوئی۔ کام کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا جن میں سے ہر حصہ ایک عالم کے سپرد ہوا اور اس کی امداد و اعانت کے لئے دس اور علماء مقرر ہوئے۔ صدارت کے فرائض شیخ نظام الدین برہان پوری (م 1062ھ) کے سپرد تھے۔ اس طرح تقریباً چالیس علماء و فقہاء اس کتاب کی تالیف میں شریک رہے۔ ان سب کے نام کسی تذکرہ میں یکجا نہیں ملتے۔
[1] نزهة الخواطر 3/71 [2] تفصیلی تعارف کے لئے دیکھئے: برصغیر پاک و ہند میں علم فقہ ص 126، 146۔ [3] محمد اسحاق بھٹی نے اپنی کتاب (ص 267) میں ’’دو سال‘‘ لکھا ہے جو قرین قیاس نہیں۔