کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 68
11۔ فتاویٰ مختصر شافعی: تالیف: الشیخ میاں اللکنوی (؟) اس کا مخطوطہ بھی ایشیاٹک سوسائٹی میں ہے۔ ان کتابوں میں سب سے قدیم ’’الفتاويٰ الغياثية‘‘ ہے جو سلطان غیاث الدین بلبن کے عہد (664-686ھ) کی تالیف اور اسی کی طرف منسوب ہے، یہ غالباً ہندوستان میں فتاویٰ کا سب سے پہلا مجموعہ ہے۔ اس کے مؤلف داؤد بن یوسف الخطیب ہیں۔ [1] ان کے حالات تذکرے اور سوانح کی کتابوں میں نہیں ملتے۔ کتاب مختصر سی ہے اس کی مقبولیت و مرجعیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ دسویں صدی میں سندھ کے عالم محمد جعفر بوبکانی رحمہ اللہ (م 949ھ) نے اپنی مشہور فقہی تالیف ’’المتانة في خزانة‘‘ میں کئی مقامات پر اس کے حوالے سے متعدد مسائل نقل کئے ہیں (1323ھ میں) یہ مطبع بولاق (قاہرہ) سے شائع ہوئی تھی اس کے قلمی نسخے بھی مختلف کتب خانوں میں موجود ہیں۔ [2] فتاویٰ تاتارخانیہ: کا شمار بھی اہم کتابوں میں ہوتا ہے۔ [3] اس کا اصل نام ’’زاد المسافر‘‘ یا ’’زاد السفر‘‘ امیر تاتار خاں کے نام سے منسوب ہو کر ’’تاتارخانیہ‘‘ کہلاتا ہے۔ [4] مصنف نے اس میں فقہ حنفی کے 27 مآخذ سے استفادہ کیا ہے اور ہر ایک کے لئے ایک علامت مقرر کی ہے۔ کتاب کے ابواب ’’ھدایہ‘‘ کی ترتیب پر ہیں۔ اس کی ضخامت اور اہمیت کے پیش نظر ابراہیم بن محمد حلبی (م 956ھ) نے ایک جلد میں اس کی تلخیص کی اور اس سے وہ نادر اور کثیر الوقوع مسائل منتخب کئے، جو متداول کتابوں میں نہیں ہیں۔[5] بعد کی
[1] ديكهئے: ايضاح المكنون 2/157، برو كلمان (تكمله) 2/951، معجم المطبوعات ص 828 كشف الظنون 2/1213 میں مؤلف کا نام مذکور نہیں۔ [2] اس کے تفصیلی تعارف کے لئے دیکھئے برصغیر پاک و ہند میں علم فقہ (از محمد اسحاق بھٹی) ص 33-60 [3] كشف الظنون 1/268 [4] كشف الظنون حوالہ مذکور، نیز 2/947، نزهة الخواطر 2/67 [5] دیکھئے: برصغیر پاک و ہند میں علم فقہ ص 115-125