کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 66
شکل میں بھی چھپ چکے ہیں۔ کچھ فتوے اپنی علمی اہمیت اور مسئلے کی دینی نزاکت کے پیش نظر الگ سے پمفلٹ اور کتابچے کی شکل میں بھی شائع ہوئے، جیسے مولانا شمس الحق عظیم آبادی کا فتویٰ بابت مصافحہ و معانقہ بعد العیدین، اور فتویٰ ردِّ تعزیہ داری وغیرہ۔ اس طرح کے سینکڑوں کتابچے اس صدی میں طبع ہو چکے ہیں۔ برصغیر میں فتاویٰ پر گزشتہ صدی تک کی عربی تالیفات میں سے صرف ’’الفتاويٰ الغياثية‘‘، ’’الفتاويٰ الحمادية‘‘ اور ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘، ’’الفتاويٰ الهندية‘‘ اب تک زیورِ طبع سے آراستہ ہو سکی ہیں۔ حسب ذیل گیارہ مجموعے قلمی صورت میں برصغیر کے مختلف کتب خانوں کی زینت ہیں۔ [1] 1۔ الفتاویٰ السراجیۃ تالیف: سراج الدین عمر بن اسحاق الغزنوی رحمہ اللہ (م 773ھ) مخطوطہ درخدا بخش لائبریری (پٹنہ)۔ 2۔ فتاویٰ قاری الہدایۃ: تالیف: سراج الدین عمر بن اسحاق الغزنوی رحمہ اللہ۔ مخطوطہ در رضا لائبریری (رامپور) 3۔ الفتاویٰ التاتارخانیۃ: تالیف: عالم بن علاء الحنفی (م 786ھ) اس کا مکمل نسخہ احمد آباد کے کتب خانہ پیر محمد شاہ میں موجود ہے۔ آصفیہ لائبریری (حیدر آباد) دارالکتب (قاہرہ) اسلامیہ کالج (پشاور) رضا لائبریری (رامپور) اور خدا بخش لائبریری (پٹنہ) میں اس کی متفرق جلدیں موجود ہیں۔
[1] ان میں سے اکثر کتابوں اور ان کے مخطوطات کا ذکر زبیر احمد نے اپنی کتاب THE CONTRIBUTION OF INDIA TO ARABIC, LITERATURE (LAHORE 1967) کے مختلف صفحات میں کیا ہے۔ نمبر 8، 9، 10 پر مذکور کتابوں کی طرف اشارہ جمیل احمد نے ’’حركة التاليف باللغة العربية الاقليم الشمالي الهندي‘‘ (دمشق 1977) (ص 214، 215، 361) میں کیا ہے۔