کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 65
(3) برصغیر پاک و ہند کے مطبوع و غیر مطبوع فتاویٰ: برصغیر پاک و ہند میں فتاویٰ کے جو مجموعے تیار ہوئے ان میں سے اکثر حنفی علماء کے تالیف کردہ ہیں۔ [1] جنوبی ہند میں کچھ شافعی علماء نے بھی اس فن پر کتابیں لکھی ہیں [2] گزشتہ دو صدیوں میں اہل حدیث علماء نے بھی فتاویٰ کے مجموعے شائع کئے۔[3] ان تمام کتابوں پر تبصرہ یہاں مقصود نہیں کیوں کہ ان میں بہت سی اب مفقود ہیں، بعض کے قلمی نسخے مختلف لائبریریوں میں پائے جاتے ہیں کچھ طبع بھی ہوئی ہیں مگر ان کا حاصل کرنا دشوار ہے ان میں سے چند اہم مجموعوں کا مختصر جائزہ لینا کافی ہو گا جس سے مختلف مکاتب فکر کی مستند کتب فتاویٰ اور ان کی خصوصیات کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ اس صدی کے اوائل تک فتاویٰ کی اکثر کتابین عربی یا فارسی زبان میں تھیں، ادھر سو سال سے فتاویٰ عموماً اردو میں لکھے جانے لگے ہیں، فتویٰ پوچھتے وقت سائل عام طور پر کسی مستند عالم دین یا معروف مدرسے کی طرف رجوع کرتا ہے جہاں شعبۂ افتاء قائم ہوتا ہے وہاں فتاویٰ صادر کرتے وقت ان کے نقول محفوظ رکھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ایک عرصہ کے بعد فقہی تبویب و ترتیب کے ساتھ افادہ عام کی خاطر انہیں مجموعہ کی شکل میں شائع کیا جاتا ہے۔ بہت سے اداروں کے فتاویٰ اب تک زیر طبع سے آراستہ نہیں ہو سکے ہیں۔ مطبوعہ مجموعوں میں ’’فتاویٰ دارالعلوم دیوبند‘‘ مشہور ہے۔ بعض علماء اور ادارے والوں نے اپنے زیر اہتمام شائع ہونے والے دینی پرچوں میں باب الفتاویٰ کے تحت بہت سے فتاویٰ شائع کئے۔ ان میں سے کچھ کتابی
[1] دیکھئے: الثقافة الأسلامية في الهند ص 108-111 [2] ان کا ذکر محمد یوسف کوکن عمری نے اپنی کتاب ARABIC AND PARSIAN IN CARNATIC کے مختلف صفحات میں کیا ہے۔ [3] دیکھئے: ’’ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات (از ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی) اور مقدمہ فتاویٰ علمائے حدیث جلد اول (از ابو الحسنات علی محمد سعیدی)