کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 62
والسنہ کی دعوت دیتے رہے۔ ان کی تمام کتابیں اس کی کھلی شہادتیں دیتی ہیں ’’رفع الملام عن الأئمة الأعلام‘‘ میں انہوں نے ائمہ مجتہدین کو بعض صحیح احادیث کی مخالفت سے متعلق معذور سمجھنے کے لئے جو وجوہ و اسباب بیان کئے ہیں اور ایک طالب حق کو ان مسائل سے متعلق جو موقف اختیار کرنے کی دعوت دی ہے وہ کسی مقلد سے بعید ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بعد ان کے تلمیذ رشید ابن القیم رحمہ اللہ (م 751ھ) نے ’’إعلام الموقعين عن رب العالمين‘‘ میں تقلید و اجتہاد کے موضوع پر بڑی تفصیل سے لکھا اور جمہور و تقلید کے بجائے کتاب و سنت کے نصوص پر عمل کرنے کی دعوت دی۔ تقلید کے مفاسد اور برے اثرات پر جس تفصیل کے ساتھ انہوں نے روشنی ڈالی ہے میری معلومات کی حد تک وہ بے نظیر ہے۔ پچھلی سطور میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فقہی مسلک سے متعلق وضاحت اس لئے کرنی پڑی کہ کچھ لوگ انہیں فروع میں حنبلی سمجھتے ہیں اور اپنے اس تصور کے مطابق کہ اجتہاد کا دروازہ ائمہ مجتہدین کے بعد ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ہے انہیں مجتہد ماننے میں تامل کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ ان کے فتاویٰ کے مجموعہ پر ایک نظر ڈالیں تو معلوم ہو جائے گا کہ ان کا فقہی مسلک کیا ہے؟ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فتاویٰ اور مسائل کے متعدد مجموعے اب تک شائع ہو چکے ہیں اخیر میں عبدالرحمٰن بن محمد بن قاسم اور ان کے لڑکے محمد نے تلاش و جستجو کے بعد جتنے فتاویٰ و رسائل مطبوعہ یا قلمی صورت میں دستیاب ہو سکے وہ سب اکٹھا کر دیے۔ [1] یہ مجموعہ ’’مجموعه فتاويٰ شيخ الاسلام ابن تيميه‘‘ کے نام سے 35 جلدوں میں ریاض سے کئی بار شائع ہو چکا ہے۔ دو جلدوں میں اس کی فہرست بھی الگ سے چھپی
[1] اس میں ”منهاج السنة“، ”اقتضاء الصراط المستقيم“، ”الاستقامة“، ”الصفدية“، ”درء تعارض العقل وانقل“، ”بيان تلبيس الجهمية“، ”الرد علي المنطقين“، ”النبوات“، ”الصارم المسلول“، ”الكلم الطيب“، ”المسودة في اصول الفقه“ اور ”الجواب الصحيح لمن بدّل دين المسيح“ شامل نہیں ہیں ”جامع الرسائل“ کے نام سے محمد رشاد سالم نے دو جلدوں میں جو مجموعہ شائع کیا ہے، اس کے اکثر رسائل بھی اس مجموعے میں نہیں ہیں۔ باقی تمام چھوٹی بڑی الگ سے چھپی ہوئی کتابیں ”مجموع الفتاويٰ“ میں داخل ہیں۔