کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 61
امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتاویٰ: فتاویٰ کے پورے ذخیرے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ (م 728ھ) کا مجموعہ فتاویٰ منفرد خصوصیات کا حامل ہے۔ ابن تیمیہ کا شمار اگرچہ حنبلی مکتب فکر کے علماء میں کیا جاتا ہے۔ لیکن درحقیقت انہیں مجتہد مستقل شمار کرنا زیادہ قرینِ قیاس ہے۔ انہوں نے فقہی مسائل میں تقلید کے بجائے اجتہاد کی روش اختیار کی ہے، وہ تمام مسائل کی آزاد تحقیق کرتے ہیں۔ صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ دین کے اقوال اور دلائل کا تنقیدی مطالعہ کرتے ہیں اور جو رائے کتاب و سنت سے زیادہ قریب اور دلائل کے اعتبار سے زیادہ قوی ہوتی ہے اسے راجح قرار دیتے ہیں اور اسی کے مطابق فتویٰ دیتے ہیں۔ کبھی کبھی وہ ائمہ اربعہ کے اقوال کی مخالفت کرتے ہیں جیسا کہ طلاق ثلاثہ کے مسئلے میں کیا ہے۔ ظاہر ہے یہ روش مقلدین حنابلہ کی روش سے قطعاً مختلف ہے کیونکہ وہ اپنے فقہی مسلک سے خروج کو کبھی برداشت نہیں کر سکتے۔ متاخرین نے جن کتابوں پر اپنا مذہب معلوم کرنے کے لئے اعتماد کیا ہے ان میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی فقہی تالیفات شامل نہیں۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی حنبلیت دراصل عقائد اور اصول میں امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے طرز اور اسلوب کی پیروی کے مترادف ہے اس انتساب کا فروعی مسائل میں ان کی تقلید سے کوئی تعلق نہیں خود امام احمد نے ہمیشہ تقلید کی بجائے عمل بالحدیث کی دعوت دی ہے، ان کا مشہور مقولہ ہے جو انہوں نے اپنے ایک شاگرد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا: لا تقلدني ولا تقلدن مالكا ولا الشافعي رحمه الله ولا الأوزاعي رحمه الله وخذ من حيث أخذوا [1] (نہ میری تقلید کرو نہ مالک، شافعی رحمہ اللہ اور اوزاعی رحمہ اللہ کی، مسئلہ وہیں سے لو جہاں سے ان لوگوں نے لیا ہے) یہی روش امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار کی اور زندگی بھر اسی پر کار بند رہے۔ اس سلسلے میں انہیں اپنے ہم عصر علماء سے اذیتیں بھی برداشت کرنی پڑیں، مگر وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور ہمیشہ اصول و فروع میں (اشعریت اور تقلید کے بجائے) عمل بالکتاب
[1] ديكهئے: اعلام الموقعين 2/302 ايقاظ همم اولي الابصار ص 113 اسی مفہوم کا ایک دوسرا قول امام احمد سے جامع بیان العلم و فضلہ 2/149 میں ابن عبدالبر نے بھی نقل کیا ہے۔