کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 57
دلائل کے ذکر مختلف مذہب و اقوال کے درمیان موازنہ و ترجیح اور احادیث کے نقد و پرکھ کے باب میں بدرجہا بہتر ہیں۔ ان کی کتابوں میں جوابات بھی قدرے تفصیلی اور تشفی بخش ہوتے ہیں، دور از کار تاویلات اور تفریعات و قیاسات بھی ان کے ہاں بہت کم ہیں۔ علماء مالکی کے فتاویٰ: مالکی علماء نے بھی فتاویٰ اور ان کے متعلقات پر بے شمار کتابیں لکھیں۔ جن میں سے مندرجہ ذیل تین کتابیں خصوصی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان تینوں مجموعوں میں اکثر متقدمین علمائے مالکیہ کے فتاویٰ جمع ہیں۔ یہ تینوں ہی نویں صدی ہجری کی تالیف ہیں۔ پہلی کتاب البرزلی (م 841ھ) کی ”جامع الأحكام لما نزل من القضايا بالمفتين والحكام“ جو ’’نوازل البرزئي‘‘ اور ’’احكام‘‘ یا ”فتاويٰ البرزلي“ سے بھی مشہور ہے اب تک یہ طبع نہیں ہوئی ہے۔ اس لئے اس پر تفصیلی تبصرے کی ضرورت یہاں محسوس نہیں ہوتی۔ بعض مالکی فضلاء و محققین اسے ایڈٹ کر رہے ہیں کچھ لوگوں نے اس کتاب اور اس کے مؤلف سے متعلق تعارفی مضامین لکھے ہیں۔ [1] دوسری کتاب یحییٰ بن موسیٰ المازونی (م 883ھ) کی ’’الدرر المكنونة في نوازل مازونة‘‘ جو ’’نوازل المازوني‘‘ سے مشہور ہے۔ اس میں تونس، بجایہ، الجزائر اور تلمسان وغیرہ کے متاخرین علمائے مالکیہ کے فتاویٰ جمع کئے گئے ہیں۔ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ یہ بھی اب تک شائع نہیں ہو سکی ہے۔ اس کے قلمی نسخے مراکش کے مختلف سرکاری اور شخصی لائبریریوں میں موجود ہیں۔ تیسری کتاب جو سب سے اہم تصور کی جاتی ہے اور بارہ جلدوں میں چھپ چکی ہے اور وہ احمد بن یحییٰ الونشریسی (م 914ھ) کی ’’المعيار المعرب والجامع
[1] دیکھئے: النشرة العلمية للكلية الزيتونية، عدد 1 ص 129-233، اور حوليات الجامعة التونسية، عدد 6، ص 65-102، عبدالرزاق الحمامی نے مقدمہ کتاب کے کچھ منتخبات حوليات الجامعة التونسية، عدد 24 ص 177-215 میں شائع کئے ہیں۔