کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 55
”الفتاويٰ الكبري الفقهية“ لابن حجر الهيثمي (م 974ه) اور ”فتاويٰ شمس الدين الرملي“ (م 1004ه) فتاويٰ ابن الصلاح [1] کو علماء و فقہاء کے درمیان شہرت خاص طور پر علم منطق کی حرمت کے فتویٰ سے ہوئی۔ [2] صلاة الرغائب سے متعلق ابن الصلاح اور العز بن عبدالسلام کے درمیان جو اختلاف رائے ہوا تھا وہ بھی تاریخی شہرت کا حامل ہے۔ سبکی (م 771ھ) نے ”طبقات الشافعية الكبريٰ“ میں خاص طور پر اس کا ذکر کیا ہے اس موضوع پر ان دونوں کے فتویٰ الگ سے بھی شائع ہو چکے ہیں۔[3] امام العزّ بن عبدالسلام رحمہ اللہ: کی مطبوعہ ”الفتاويٰ المصرية“ کے علاوہ ”الفتاويٰ الموصلية“ بھی ہے جو اب تک طبع نہیں ہوئی، ان دونوں کتابوں میں مصنف نے مصر اور موصل کے اندر پوچھے گئے مسائل کے جواب دئیے ہیں، نووی نے مختصر انداز میں بعض اہم مسائل سے متعلق لکھا ہے۔ ان کے فتاویٰ میں ایک خاص باب بعض مشہور حدیثوں کی صحت و ضعف کی تحقیق پر مشتمل ہے۔[4] امام نووی چونکہ بڑے محدث بھی تھے اس لئے ان کی تحقیقات کو بعد کے لوگوں نے بڑی اہمیت دی اور اکثر احادیث مشہورہ اور موضوعات سے متعلق تالیفات ہیں ان کے اقوال نقل کئے گئے۔ ان کا مجموعہ فتاویٰ کئی بار طبع ہو چکا ہے۔ تقی الدین سبکی رحمہ اللہ: کے فتاویٰ ان کے لڑکے تاج الدین سبکی نے جمع کئے، یہ مجموعہ دو جلدوں میں مصر سے شائع ہو چکا ہے۔ سبکی نے فقہ و اصول کے بہت سے مسائل پر تفصیل سے لکھا
[1] پہلے اس کا صرف ایک حصہ چھپا تھا، البتہ بیروت میں دو جلدوں پر مشتمل اس کا مکمل ایڈیشن شائع ہوا ہے۔ [2] دیکھئے: فتاويٰ و مسائل ابن الصلاح 1/209-212 (بيروت 1986ء) ایک نسخہ جامعہ سلفیہ میں ہے۔ [3] دیکھئے: ”مساجلة علمية بين العز بن عبدالسلام و ابن الصلاح حول صلاة الرغائب“ تحقیق: محمد ناصر الدین الألبانی، طبع دمشق، ایک مطبوعہ نسخہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد میں بھی ہے۔ [4] دیکھئے: فتاویٰ الامام نووی ص 177-193 (بیروت 1082ء) اس کا نسخہ جامعہ سلفیہ میں موجود ہے۔ (جاوید)