کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 53
احناف کے مشہور فتاویٰ: حنفی علماء کی کتب فتاویٰ میں سب سے زیادہ شہرت کی حامل ’’فتاویٰ قاضی خاں‘‘ (م 592ھ) ہے یہ آج تک احناف کے یہاں مقبول اور متداول ہے۔ مفتیوں اور قاضیوں کا عموماً اسی پر اعتماد رہتا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں ایسے مسائل مع حوالہ جمع کئے ہیں جو عام طور پر پیش آتے ہیں اور جن کی ضرورت برابر ہی پڑتی رہتی ہے۔ اس کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ مصنف نے اس میں متاخرین کے متعدد اقوال میں سے صرف ایک یا دو قول ذکر کئے ہیں اور مشہور اور راجح قول کو مقدم رکھا ہے۔ تاکہ فتویٰ دیتے وقت علماء کو دشواری نہ ہو۔ قاسم بن قطلوبغا کہتے ہیں کہ قاضی خاں جس بات کی تصحیح کر دیں اسے دوسروں کی تصحیح پر مقدم سمجھا جائے گا۔[1] ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘ اور ’’فتاویٰ تاتارخانیہ‘‘ کا ذکر آگے ہندوستانی علماء کی تالیفات کے ضمن میں آ رہا ہے۔ ان کے علاوہ مطبوعہ کتابوں میں ’’نوازل ابی اللیث السمرقندی‘‘ (م 393ھ) سب سے قدیم ہے، مصنف نے اس میں پچھلے فقہاء کے وہ اقوال جمع کئے ہیں جو نوازل سے متعلق ہیں۔ یہ کتاب حیدر آباد سے 1354ھ میں شائع ہوئی ہے اور بہت ہی غلط چھپی ہے ضرورت ہے کہ اسے قدیم مخظوطات کی روشنی میں پھر ایڈٹ کیا جائے۔[2] تاریخی اعتبار سے ان کے بعد ابو الحسن سعدی (م 461ھ) کی ’’النتف في الفتاويٰ‘‘ کا نمبر آتا ہے اس کی خصوصیت یہ ہے کہ اکثر مسائل میں احناف کے علاوہ دیگر ائمہ و علماء کے اقوال بھی مصنف نے ذکر کئے ہیں اور فضول کی عقلی توجیہ و تعلیل سے احتراز کیا ہے اس طرح یہ قاضیوں اور مفتیوں کے لئے بہترین مرجع بن گئی ہے اس میں بہت سے فقہی قواعد کا بھی ذکر ملتا ہے جنہیں کتاب کے مرتب نے یکجا کرنے کی کوشش
[1] ديكهئے: الفوائد البهية ص 65 [2] سزگین نے تاريخ التراث العربي (جلد 1 جز 3 ص 108) میں اس کے قلمی نسخوں کا ذکر کیا ہے انہیں اس کے طبع ہونے کا علم نہیں