کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 51
(الفتاويٰ الهندية) کی تدوین اس طرز پر ہوئی ہے۔ فتاویٰ کی بہت سی کتابیں نوازل، اجوبة، مسائل، سوالات أسئلة اور واقعات سے بھی موسوم ہیں۔ نوازل، سے کسی واقعہ یا حادثہ کے پیش آنے کا پتہ چلتا ہے۔ برخلاف فتاویٰ کے جس کے تحت کسی بھی مسئلے سے متعلق شریعت کا حکم داخل ہو جاتا ہے خواہ وہ وقوع میں آیا ہو یا نہ آیا ہو، بلکہ بسا اوقات بہت سے محال اور ناممکن الوقوع مسائل پر بھی مشتمل ہوتا ہے۔ ہمیں یہاں اصطلاحی مفہوم میں فتاویٰ کی صرف ان ہی کتابوں سے غرض ہے جن کا تعلق دینی مسائل سے ہے۔ ورنہ لغوی معنی کے اعتبار سے فتاویٰ کے اندر وہ تمام کتابیں داخل ہو جاتی ہیں جن میں کسی فن اور موضوع سے متعلق سوالات کے جوابات دیے گئے ہیں، خواہ وہ زبان و ادب سے متعلق ہوں، یا حدیث و رجال، منطق و فلسفہ، تصوف و کلام، تاریخ و تفسیر وغیرہ کے بارے میں۔ فتاویٰ کی بعض کتابیں مختلف فنون کے مسائل پر مشتمل ہیں۔ [1] اور بعض مجموعے ایسے بھی ہیں جن میں فتاویٰ کے ساتھ وہ رسائل بھی شامل کر دیے گئے ہیں جو مؤلف نے کسی سوال کے جواب میں نہیں لکھے، بلکہ ان کی حیثیت مستقل تالیف جیسی ہے۔ [2] کتب فتاویٰ کا جائزہ لیتے وقت ان تمام امور کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے ورنہ اس نام کی مختلف کتابوں کے درمیان موضوع اور ہئیت کے اعتبار سے تمیز کرنا دشوار ہو گا۔ حنفی مسلک کے فتاویٰ کی کتابیں عام طور پر فقہی ابواب کی ترتیب پر مرتب ہوتی ہیں، جواب میں اختصار کو ملحوظ رکھا جاتا ہے۔ کہیں تو صرف نعم، اور لا میں جواب دیا جاتا ہے اکثر کتابوں میں تائید کے لئے اپنے مذہب کی فقہی کتابوں سے اقتباسات بھی درج ہوتے ہیں کہیں کہیں مسئلے کی مختلف صورتیں اور ان کے مختلف جوابات ذکر کئے جاتے ہیں بعض مصنفین نے جواب کی تعلیل کے لئے قیاس اور عقلی توجیہات کا بھی سہارا لیا ہے مگر کتاب و سنت کے نصوص پیش کرنے کا زیادہ اہتمام نہیں کیا ہے۔ اگر کہیں حدیثوں کا ذکر
[1] مثلاً علامہ سیوطی (م 911ھ) کی الحاوی للفتاویٰ [2] جیسے ’’مجموع فتاويٰ شيخ الاسلام ابن تيميه‘‘ میں شامل رسالے اور کتابیں