کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 50
سے کچھ منقول نہیں ہوتا اور متاخرین علماء اپنے اجتہاد و استنباط کے ذریعہ ان کا حل پیش کرتے ہیں۔ اس میدان میں بے شمار کتابیں تصنیف کی جا چکی ہیں [1] جن میں اکثر حنفی علماء کی تالیف کردہ ہیں، ان کے علاوہ شافعی، مالکی اور حنبلی مکتب فکر کے علماء نے بھی اپنے اپنے مسلک کے مطابق فتاویٰ کے مجموعے تیار کئے۔ مقلدین کے علاوہ سلفی نقطہ نظر کے حامل علماء نے بھی ہر دور میں اس فن پر کتابیں لکھیں۔ ان سب کا تفصیلی جائزہ لینا یہاں دشوار ہے۔ ان کی اگر ایک فہرست ہی تیار کر دی جائے تب بھی طوالت کی موجب ہو گی ان کتابوں میں بہت سی تو اب مفقود ہیں بعض کے قلمی نسخے مختلف لائبریریوں میں پائے جاتے ہیں کچھ مطبوعہ ہیں مگر صرف ایک بار طبع ہوئیں بہت کم ہی ایسی کتابیں ہیں جنہیں قبول عام اور استثناء کا درجہ حاصل ہوا ہے۔ اس لئے صرف اہم کتابوں کے ذکر پر اکتفاء کیا جا رہا ہے۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ علمائے احناف نے فقہی مسائل کے ضعف یا قوت کے اعتبار سے فتاویٰ کی کتابوں کو تیسرے درجے میں رکھا ہے۔ [2] پہلے اور دوسرے درجے میں کتب ظاہر الروایۃ اور مسائل النوادر والأمالی ہیں۔ دوسری بات یہ کہ حنفی مسلک کے یہ فتاویٰ انفرادی اور اجتماعی دونوں طریقوں سے جمع ہوتے رہے یعنی بعض اوقات کسی فقیہ یا مفتی کے تمام فتاویٰ کو یکجا کر دیا جاتا تھا جو اس نے مختلف مسائل کے جواب میں وقتاً فوقتاً صادر کئے، بعد میں اسی کے نام سے یہ مجموعہ منسوب و مشہور ہوتا۔ خواہ اس کا جامع و مرتب کوئی دوسرا ہو فتاویٰ کا معتد بہ ذخیرہ اسی زمرے میں آتا ہے۔ فتاویٰ جمع کرنے کا اجتماعی طریقہ یہ تھا کہ علماء کی ایک مجلس منتخب کی جاتی اور مختلف ماخذ کے سہارے جزئی واقعات کے مطابق فتاویٰ مرتب کئے جاتے ’’فتاویٰ عالمگیری‘‘
[1] دیکھئے: كشف الظنون 2/1218-1231 (نیز در مواضع کثیرہ) مفتاح السعادة 2/601-604 (یہاں صرف حنفی مسلک کی کتابیں مذکور ہیں) مالکی مسلک کی کتب فتاویٰ کے لئے دیکھئے: مجلّہ دعوۃ الحق (رباط) مارچ 1984، ص 155-1557 [2] عقودرسم المفتی ص 17، مفید المفتی ص 71