کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 46
مدینہ کے مفتی: مدینہ میں بعض صحابہ (جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ وغیرہ) کے تربیت یافتہ سات فقہاء (جنہیں فقہائے سبعہ کہا جاتا ہے) مشہور ہوئے۔ یہ سعید بن المسیب رحمہ اللہ، عروۃ بن زبیر رضی اللہ عنہ، قاسم رضی اللہ عنہ بن محمد رضی اللہ عنہ بن أبی بکر صدیق رضی اللہ عنہ، عبیداللہ رحمہ اللہ بن عتبہ رحمہ اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، خارجہ رحمہ اللہ بن زید رضی اللہ عنہ بن ثابت رضی اللہ عنہ، ابوبکر رحمہ اللہ بن عبدالرحمٰن اور سلیمان رحمہ اللہ بن یسار رضی اللہ عنہ ہیں۔ پھر ان کا سلسلہ امام زہری رحمہ اللہ اور امام ربیعہ رحمہ اللہ بن عبدالرحمٰن رحمہ اللہ سے گزرتا ہوا امام مالک رحمہ اللہ اور ان کے تلامذہ تک پہنچتا ہے۔ مکہ کے مفتی: مکہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے تلامذہ فتاویٰ صادر کرتے تھے۔ جیسے عطاء رحمہ اللہ، طاؤس رحمہ اللہ، مجاہد رحمہ اللہ اور عکرمہ رحمہ اللہ وغیرہ ان کے بعد سفیان بن عیینہ سے ہوتا ہوا یہ سلسلہ امام شافعی اور ان کے شاگردوں تک منتہی ہوتا ہے۔ کوفہ کے مفتی: کوفہ میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے تربیت پانے والے بزرگ منصب افتاء پر فائز تھے۔ جن میں علقمہ رحمہ اللہ اور قاضی شریح رحمہ اللہ کے نام ممتاز ہیں۔ ان کے بعد ان کے شاگرد ابراہیم نخعی رحمہ اللہ پھر حماد بن أبی سلیمان رحمہ اللہ اور ان کے بعد امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے تلامذہ نے یہ فریضہ انجام دیا۔ بصرہ کے مفتی: بصرہ میں حسن بصری رحمہ اللہ، ابن سیرین رحمہ اللہ پھر قتادہ رحمہ اللہ اور ان کے بعد حماد بن سلمہ رحمہ اللہ، حماد بن زید رحمہ اللہ اور معمر بن راشد رحمہ اللہ مشہور ہوئے۔ شام کے مفتی: شام میں ابو ادریس خولانی رحمہ اللہ پھر مکحول رحمہ اللہ اور ان کے بعد امام اوزاعی رحمہ اللہ اور ان کے تلامذہ نے یہ منصب سنبھالا۔