کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 40
ہوا تو تکیے پر سر رکھے ہوئے تھے، میں نے سلام کیا تو سلام کا جواب دیا اور فرمایا اچھا ہوا سویرے آ گئے۔ پھر باتیں کرتے رہے، بے قراری زیادہ تھی۔ دوا علاج ہوتا رہا مگر کچھ نفع نہیں ہوتا تھا، اسی طرح ہوتے ہوتے رات کے 12 بج گئے، اس وقت یا اس سے قبل کہا بھائی آگرے سے ہمارے کتاب نہیں آئی، میں نے کہا وہ چھپ گئی، اس کا صحت نامہ بھی تیار ہو کر آ گیا، فرمایا اچھا ہوا مہینہ بھی پورا ہوا اور ہماری تالیف بھی پوری ہوئی، پھر کوئی دوا لایا تو پی لی، ذرا دیر بعد میں نے کہا: کچھ آپ کو تسکین ہے، فرمایا: کسی قدر، پھر کہا اب ہم دوا نہیں پئیں گے۔ اتنے میں ایک بج گیا، ذرا دیر بعد بے قراری ہوئی تو بسرعت ٹوپی سر سے اتار کر ڈال دی اور ذرا پاؤں پھیلائے اور چہرے پر پسینہ آیا، بکشادہ پیشانی بکمال درستی ہوش و حواس جان بحق تسلیم کی، اس وقت ایک بجنے پر 35 منٹ رہ گئے تھے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ رحمہ اللہ تعالیٰ، بعد نماز صبح غسل دیا گیا، نماز جنازہ میں ایک خلق کثیر تھی، کئی بار نماز ہوئی، بروز پنج شنبہ یکم رجب 1307 ہجری کو قبل دوپہر کے اپنے خاص قبرستان میں مدفون ہوئے۔ آپ کی نماز جنازہ میں ہزاروں مسلمانوں نے شرکت کی اور تین بار آپ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جو گیارہ گیارہ اور تیرہ تیرہ صفوں پر مشتمل تھی۔ اللهم اغفرله و ارحمه و ادخله الجنة الفردوس! آمين يا رب العالمين