کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 35
نے کہا ہے: ’’بع الدار و اشتر الاذكار‘‘ لیکن میری کتاب ’’نزل الابرار‘‘ اذکار کی نسبت زیادہ نفع بخش اور زیادہ جامع ہے۔ یہ بات محض تحدیث کے طور پر کہہ رہا ہوں اس لیے نہیں کہ میرا علم و فضل نووی سے زیادہ یا مساوی ہے کیونکہ میں نووی کے خاک پا کے برابر بھی نہیں ہوں، کجا ذرہ کجا آفتاب۔‘‘ آپ لوگوں سے معاملات کرتے وقت انتہائی نرمی اور مسامحت اختیار کرتے اور خیال کرتے تھے کہ میرا حق کسی پر رہ جائے اور کسی کا حق مجھ پر ہو۔ بری صحبت اور برے کاموں سے نفرت: نواب سید صدیق حسن رحمہ اللہ بچپن سے ہی برے کاموں اور بری صحبت سے احتراز کرتے اور ان سے حد امکان بچنے کی کوشش کرتے تھے۔ آپ نے کبھی آوارہ اور بدقماش نوجوانوں کی مجلس اور صحبت اختیار نہیں کی اور کبھی ایسے کھیلوں میں شریک نہیں ہوئے جو معیوب سمجھے جاتے تھے، آپ اپنی سوانح میں لکھتے ہیں: ’’مجھے یاد نہیں کہ میں نے کبھی پتنگ اڑائی ہو، مرغ لڑایا ہو، بٹیر پالا ہو، شطرنج گنجفہ، نزد شیر یا کوئی سا کھیل کھیلا ہو یا کبھی شہدوں کی صحبت میں بیٹھا ہوں۔ حالانکہ کوئی بزرگ سر پر نہ تھا لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھ پر احسان فرمایا کہ مجھے کبھی بھی مکروہ امور کا شوق پیدا نہ ہوا اور میں ہمیشہ اچھے لوگوں کی صحبت کا طالب رہا اور اگر اتفاقاً کسی صحبت میں بد میں پھنس گیا تو جلد متنبہ ہو کر باز آ گیا۔‘‘ ولله الحمد علاوہ ازیں آپ جاہلوں کی صحبت سے بچتے تھے اور ان کی صحبت کو غیبت، طعن و تنشیع، مکروفریب، جھوٹ اور مخاصمت کا سبب قرار دیتے تھے۔ ذکرواذکار اور دیگر عبادات: محی السنۃ نواب صدیق حسن خاں رحمہ اللہ عبادات کی ادائیگی بڑی توجہ و انہماک سے کرتے تھے۔ نماز اول وقت میں اور باجماعت ادا کرتے تھے۔ اگرچہ حکومتی معاملات اور گھریلو مصروفیات کی وجہ سے بعد میں مسجد کا التزام نہ رہ سکا۔ رمضان المبارک میں عبادت الٰہی کے لیے کمر بستہ ہو جایا کرتے تھے، زکوٰۃ باقاعدہ حساب و اہتمام سے دیا کرتے تھے، صبح و شام کی