کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 34
سے بھی تلخ روئی، اکڑ اور غیظ و غضب سے پیش نہیں آتے تھے بلکہ میٹھی زبان، خوبصورت مسکراہٹ اور نہایت خندہ پیشانی سے پیش آتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کے مخالفین و حاسدین سے بھی کبھی آپ کی تو تکار نہیں ہوئی اور آپ کو اپنے خلاف ہونے والی ان کی سازشوں اور شرارتوں کا علم ہونے کے باوجود آپ نے ان کے خلاف زبان سے کبھی ایک لفظ تک نہیں نکالا اور کتابوں میں بھی ان کا نام تک درج کرنے سے احتراز کیا بلکہ آپ نے ان کی بھی اصلاح کی کوششیں کیں اور ان سے اپنے معاملات و تعلقات کر برقرار رکھا۔ عاجزی و انکساری: آپ کی ایک بڑی خوبی یہ تھی کہ آپ عاجزی و انکسساری کا پیکر تھے اور آپ نے اعلیٰ حکومتی مناصب پر فائز ہونے کے باوجود بھی کبھی تکبر و غرور سے کام نہیں لیا بلکہ ہمیشہ اپنے آپ کو عاجز و منکسر بنائے رکھا اور ہر کسی سے عاجزی و خاکساری کے ساتھ پیش آتے رہے۔ بعض اوقات آپ اس قدر عاجزی و انکساری سے کام لیتے کہ بعض لوگ اس سے ناجائز فائدہ اٹھاتے رہے۔ آپ کی علمی قابلیت، اعلیٰ صلاحیتوں اور تبحر علمی کا زمانہ معترف ہے اور اس پر آپ کی تالیفات و تصنیفات شاہد ہیں لیکن آپ اپنے آپ کو نہایت کم درجہ پر سمجھتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ہم جیسے لوگوں کو طالب علم ہونا ہی کفایت کرتا ہے، مرتبہ علم تک رسائی ہمارے سلف صلحاء کا کام تھا، خلف میں نہ وہ ہمت ہے نہ اشتیاق، سلف و خلف کے علوم میں بہت زیادہ تفاوت ہے ۔۔ علاوہ ازیں ہم لوگ علماء نہیں ہیں بلکہ محض حمال (علم اٹھانے والے) نقال (نقل کرنے والے) اور قوال (زبان سے بیان کرنے والے) ہیں پھر یہ حمل علم، عدم عمل کی وجہ سے بے اثر ہے۔‘‘ آپ کی تالیفات میں ایک کتاب ’’نزل الابرار‘‘ بھی ہے جو دعاؤں اور ذکر و اذکار کے بارے میں بہت عمدہ کتاب ہے۔ آپ اس کتاب اور امام نووی کی کتاب کے بارے میں بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’علم ادعیہ و اذکار میں امام نووی رحمہ اللہ کی کتاب معروف و مقبول ہے۔ بعض اہل علم