کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 27
’’اس سفر میں بھی آتے جاتے اور اقامت کے وقت مطالعہ و نقل کتب کا شغل جاری رہا۔ روانگی کے وقت جہاز میں کتاب ’’صارم منکی‘‘ اپنے ہاتھ سے لکھی۔ پھر حدیدہ پہنچ کر جب اٹھارہ دن قیام ہوا تو سید محمد اسماعیل امیر وغیرہ کے بیس پچیس رسائل اپنے ہاتھ سے نقل کیے۔ منیٰ اور عرفات میں بھی فرصت کے اوقات میں کتابت کی، واپسی کے وقت جہاز میں ’’سنن دارمی‘‘ لکھی۔ یہ نسخہ شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی رحمہ اللہ کا تھا اور میں نے مرزا امیر بیگ سلمہ، داماد مولوی محمد یعقوب مرحوم مہاجر مکی سے نقل کرنے کے لیے مستعار لیا تھا۔ بھوپال آ کر انہیں واپس کر دیا۔ اس نسخہ پر جا بجا شاہ صاحب رحمہ اللہ کے قلم مبارک سے تصحیح ثبت تھی۔ اس نسخہ کی نقل ہندوستان میں ’’مطبع نظامی‘‘ نے طبع کی ہے۔ اس سفر میں میں نے حدیدہ و حرمین شریفین کے بہت سے سلف و خلف صالحین کی بہت سی نفیس کتابیں بھی خریدیں ’’السياسة الشرعية‘‘ کو مکہ معظمہ میں نقل کیا۔ یہ قلمی رسائل ابھی تک کتب خانہ میں موجود ہیں، سفر حج کا رسالہ ’’رحلة الصديق الي البيت العتيق‘‘ اور ’’اتحاف النبلاء‘‘ میں تفصیل کے ساتھ مرقوم ہے۔ سفر حجاز سے واپسی پر مجھے ریاست کے مدارس کا مہتمم بنا دیا گیا۔ پھر میرمنشی بنا دیا گیا۔ میں اس شغل کو اپنے لیے پسند نہیں کرتا تھا کیونکہ مدرسہ میں تو علمی شغل تھا اور تمام وقت مطالعہ اور تالیف کتب میں بسر ہوتا تھا۔ چنانچہ ’’مسك الختام شرح بلوغ المرام‘‘ انہی ایام میں تالیف کی تھی۔ اور سارا کتب خانہ فروخت کر کے اس کتاب کی طباعت کا انتظام کیا۔ اب اس موجودہ خدمت میں فرصت جاتی رہی۔ انا للہ!
لیکن آئندہ سال سے پھر ایسی صورت پیدا ہوئی کہ پہلے سے بھی زیادہ مشغلہ علم کی فرصت ہاتھ آ گئی۔‘‘ وللہ الحمد!
نواب شاہ جہاں بیگم سے نکاح:
رئیسہ بھوپال نواب سکندر جہاں بیگم 13 رجب 1285 ہجری بمطابق نومبر 1868ء کو