کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 21
اور اعلیٰ بصیرت و کامل استعداد کے ساتھ ساتھ فیاض طبیعت، راسخ عزم، اعلیٰ اخلاق، وافر علم، عمدہ تحریر، باصلاحیت اور حکمت سے آشنا منتظم و مدبر، مسلسل جدوجہد کے خوگر اور خالص عقیدہ سے متصف تھے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے اس قدر حسن عطا کیا تھا کہ دیکھنے والے آپ کو دیکھتے ہی رہ جاتے۔ آپ کی خوبصورتی کے حوالے سے صاحب مآثر نے یہ واقعہ درج کیا ہے کہ آپ کے زمانہ قیام بلگرام میں آپ دریائے گنگا پر نہا رہے تھے کہ سکھوں کا ایک قافلہ یہاں آ گیا، انہوں نے آپ کی سفید سرخی مائل رنگت دیکھ کر انگریز کا گمان کیا اور مارنے کے لیے بندوق کی نالی سیدھی کر لی۔ ایک کسان دوڑا اور اس نے چلا کر کہا یہ انگریز نہیں حضرت اولاد حسن صاحب کے صاجزادے ہیں۔ میں انہیں کئی سالوں سے جانتا ہوں۔ تعلیم و تربیت اور تعلیمی اسفار: آپ نے اپنی والدہ محترمہ کی آغوش میں نہایت عمدہ اور نفیس ماحول میں پرورش پائی۔ آپ کو بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا شوق تھا۔ آپ کے پاس والد محترم کی وفات کے وقت کل پونجی چند قطعات زمین و باغات تھے اور ان کے علاوہ گھر میں موجود کتب خانہ تھا۔ کتب خانہ کی کتابوں کو دھوپ دینے کے لیے جب آپ کا خاندانی ملازم شیخ حسینی انہیں دھوپ میں رکھتا تھا تو آپ ان کتابوں کو الٹ پلٹ کرتے اور ان کی ورق گردانی کرتے اور شوق سے انہیں پڑھنے کی کوشش کرتے حالانکہ اس وقت آپ کو کتابیں پڑھنا نہیں آتی تھیں اور نہ ہی آپ علم اور کتابوں کی اہمیت سے آشنا تھے۔ کتابوں کی ورق گردانی سے آپ کے اندر پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور آپ کی علم و عمل سے مزین والدہ محترمہ آپ کے شوق علم کو پروان چڑھاتی رہیں اور آپ کے لئے ایک استاد مقرر کر دیا۔ آپ نے ان سے ایک دو پارے قرآن مجید کے پڑھے، قرآن کی باقی تعلیم آپ نے اپنی بلوغت کی عمر میں حاصل کی، فارسی میں شیخ سعدی کی ’’کریما‘‘ چند اوراق ’’بوستان‘‘ کے اردو باب ’’گلستان‘‘ کے پڑھے۔ اس تعلیم سے آپ میں یہ صلاحیت پیدا ہو گئی کہ آپ اس وقت کی کتابیں پڑھنے کے قابل ہو گئے۔ چنانچہ آپ نے خود ہی فارسی کی مختلف کتب کا