کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 204
اور ہر وہ شخص جو اللہ کے حکم کو ناپسند جانے تو وہ کافر ہے اور ہر وہ شخص جو رفع الیدین کو مکروہ جانے وہ بھی کافر ہے۔‘‘ اس کا نتیجہ یہی ہوا کہ جس نے رفع الیدین کو برا جانا وہ کافر ہوا اور جب کافر ہوا تو اس کا نکاح بھی ٹوٹ گیا اور ہر سنت کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو اسی طرح ہی سمجھو اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھ شخصوں ([1]) پر میں نے اللہ تعالیٰ نے، اور ہر پیغمبر مستجاب الدعوات نے لعنت کی ہے اور ان چھ میں سے ایک تارکِ سنت کو بھی شمار کیا ہے۔ ملا علی قاری حنفی نے اس حدیث کی شرح میں کہا ہے کہ تارکِ سنت سے مراد ہر وہ شخص ہے جو اسے خفیف اور ہلکا سمجھ کر بے پرواہی سے ترک کرے وہ بےشک کافر و ملعون ہے اور جو سستی سے ترک کرے اس پر تغلیظا و تشدیدا لعنت فرمائی ہے۔ درمختار میں ہے: ([2]) پھر میں نے مفتی ابو سعود رحمۃ اللہ علیہ کی معروضات میں ایک سوال دیکھا، اس سوال کا
[1] ۔اصل حدیث اس طرح ہے: وعَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: سِتَّةٌ لَعَنَهُمُ اللَّهُ تَعَالَى، وَكُلُّ نَبِيٍّ مُجَابُ الدَّعْوَةِ: الزَّايِدُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَالْمُكَذِّبُ بِقَدَرِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ، وَالْمُتَسَلِّطُ بِالْجَبَرُوتِ لِيُذِلَّ مَنْ أَعَزَّ اللَّهَ، أَوْ يُعِزَّ بِذَلِكَ مَنْ أَذَلَّ اللَّهُ سُبْحَانَهُ، وَالْمُسْتَحِلُّ بِحَرَمِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ، وَالْمُسْتَحِلُّ مِنْ عِتْرَتِي مَا حَرَّمَ اللَّهُ، وَالتَّارِكُ لِسُنَّتِي۔رواہ البیھقی فی المدخل ورزین فی کتابہ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھ قسم کے لوگوں پر میں نے لعنت کی اور اللہ نے بھی لعنت کی اور نبی کی دعا قبول ہوتی ہے۔ (1) اللہ کی کتاب میں اضافہ (زیادتی) کرنے والا (2) اور اللہ کی تقدیر کو جھٹلانے والا (3) جبر کے ذریعہ غلبہ پانے والا کہ جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے وہ اسے عزت دے اور جسے اللہ نے عزت دی ہے وہ اسے ذلیل کرے (4) اور اللہ کے حرام کو حلال سمجھنے والا (5) اور وہ جو میری اولاد سے حلال سمجھے جو اللہ نے حرام کر دیا ہے (6) اور میری سنت کو چھوڑنے والا (بحوالہ مشکوۃ باب الایمان بالقدر) ترمذی احمد شاکر 4/457، حاکم 1/36، مصابیح السنہ 1/144 ۔۔۔ (خلیق) جاوید [2] ۔ ثم رأيت فى معروضات المفتى ابى السّعود سؤالاملخّصه: ان طالب العلم ذكر عندى حديثا من احاديث النبى صلى الله عليه وسلم فقال اكلّ احاديث النبى صلى الله عليه وسلم صدق يعمل بها؟ فاجاب بانّه يكفر، اوّلا: بسبب استفهامه الانكارىّ، و ثانيا: بالحاقة الشّين للنبى صلى الله عليه وسلم ففى كفره الاوّل عن اعتقاده يؤمر بتجديد الايمان ولا يقتل، والثّانى يفيد الزّندقة فيعد اخذه لا يقبل توبته اتفاقا قبله اختلف فى قبول توبته، فعند ابى حنيفة رحمة الله عليه تقبل فلا تقتل، و بقيّة الأئمّة لا تقبل و تقتل حدا۔ (درمختار 2/282) (مؤلف) (جاوید)