کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 20
بھی کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرتا ۔۔ میں نے والدہ محترمہ سے سنا ہے کہ والد مرحوم مجھ سے بہت محبت کیا کرتے تھے بلکہ ساری اولاد میں سے میرے ساتھ زیادہ محبت کرتے تھے اور میرے لیے علم اور نیکی کی بکثرت دعائیں فرمایا کرتے تھے۔ میرا خیال ہے کہ یہ ان کی دعاؤں کا اثر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے علم وافر اور رزق واسع سے نوازا ہے۔ میں نے اپنے والدین، بھائی اور بہنوں کی طرف سے حج کرا دیا ہے ۔۔ نفقات اور دیگر نیکیوں کا اجر انہیں ان شاءاللہ ضرور ملے گا۔‘‘ آپ کی والدہ محترمہ کا انتقال 24 محرم 1285 ہجری بروز پیر نماز مغرب کے بعد بھوپال میں ہوا۔ آپ لکھتے ہیں: ’’مجھے خوب یاد ہے کہ اس دن انہوں نے مغرب کی نماز لیٹ کر پڑھی اور حالت مرض میں سورۃ اخلاص پڑھتی رہتی تھی، زندگی بھر صرف اس دن عشاء کی نماز وقت اجل کے آ جانے کے باعث فوت ہوئی۔ غسل اور تکفین کے بعد جب میں نے ان کی پیشانی پر بوسہ دیا تو ان کے چہرہ کا رنگ زرد تھا۔ اہل علم کی صراحت کے مطابق یہ حسن خاتمہ کی علامت ہے۔ آپ کی قبر میرے خسر مدار المہام صاحب بہادر کے باغ کے متصل ہے۔اللهم اغفرلي ولها مغفرة ظاهرة و باطنة لا تغادر ذنبا‘‘ نواب صاحب کی والدہ محترمہ زندگی بھر آپ سے خوش رہیں اور دنیا سے رخصت ہوتے وقت بھی خوش تھیں۔ آپ نے اپنی والدہ مرحومہ کی طرف سے ایک سرائے، ایک کنواں اور ایک مسجد تعمیر کروائی۔ خَلقی اور خُلقی اوصاف: نواب صاحب مرحوم درمیانے قد، سفید رنگت، بھرے بھرے گال، تیکھی ناک، چوڑا چہرہ و پیشانی، خوبصورت داڑھی اور خوشنما و دلکش شکل و صورت کے مالک تھے۔ آپ کے کندھوں کے درمیان نسبتاً زیادہ چوڑائی تھی اور داڑھی لمبی نہ تھی۔ آپ بلند آواز رکھنے کے ساتھ ساتھ شیریں بیان اور وجیہہ و بارعب شخصیت کے حامل تھے۔ نیز ذہین و فطین، منفرد حافظہ و فہم