کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 188
نہیں کیا باوجودیکہ " انه لم يكن شخص احب اليهم منه " یعنی ان صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے نزدیک کوئی شخصیت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر محبوب نہ تھی۔ (الحدیث) اور نہ ہی ائمہ اربعہ میں سے کسی امام نے یہ عمل کیا ہے اور جو فعل نہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو اور نہ ہی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اور نہ ائمہ اربعہ میں سے تو وہ کام بدعت اور مردود ہوتا ہے۔
انگوٹھے چومنا عبادت ہے:
قال الامام الجلي السيوطي الاحاديث التي رويت في تقبيل الانامل و جعلها علي العينين عند سماع اسمه صلي الله عليه وسلم عن المؤذن في كلمة الشهادة كلها موضوعات، انتهي ما في الرسالة المسماة بتيسير المقال للامام الكبير الشيخ؍جلال الدين السيوطي ، (موضوعات کبریٰ 316؍315 طبع سانگلہ ہل)
’’امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: وہ احادیث جو کہ مؤذن کے کلمہ شہادت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سن کر انگوٹھوں کو چوم کر آنکھوں پر لگانے سے متعلق ہیں وہ تمام تر موضوع ہیں۔ (تیسیر المقال للسیوطی) ([1])
شاہ عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ اور دوسرے کبائر علماء کے اقوال:
ماہرین فن لکھتے چلے آ رہے ہیں کہ یہ احادیث بے اصل ہیں اور پایۂ صحت کو
[1] ۔ رد المختار 1/293، کس قدر ظلم ہے کہ بعض الناس اپنی قدیم کتب کی طرف رجوع ہی نہیں کرتے جن کی آج یہ تقلید کرتے ہیں انہوں نے دلائل سے رد کیا ہے، جیسے در مختار میں ہے کہ ولا يشتغل بغير الاحاجة۔ ينبغى للسامع ان لا يتكلم ولا يشتغل بشىء فى حالة الاذان والاقامة۔ اذان و اقامت سننے والا سوائے جواب دینے کے نہ زبان سے کوئی کلمہ نکالے اور نہ ہاتھ سے کوئی کام کرے۔ (درمختار 1/293) رد المختار میں علامہ شامی نے نقل کیا ہے کہ لم يصح فى المرفوع من كل هذا شىئ 1/193، تمیز الطیب ص 189 المقاصد الحسنہ، ص 450، کشف الخفا ج 2 ص 206۔ (جاوید)