کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 16
آپ کی کتب میں موجود ہے۔ بعض معاصرین نے آپ کے نام سے پہلے محمد کا اضافہ کیا ہے۔ وہ ’’محمد صدیق حسن خان‘‘ لکھتے ہیں۔ آپ نجیب الطرفین تھے۔ آپ کا سلسلہ نسب تینتیس (33) واسطوں سے سرورِ کونین جناب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ اسی لحاظ سے آپ کا شمار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد و احفاد میں ہوتا ہے۔ آپ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے: ’’صدیق بن حسن بن علی بن لطف اللہ بن عزیز اللہ بن لطف علی بن علی اصغر بن سید کبیر بن تاج الدین بن جلال رابع بن سید راجو شہید بن سید جلال ثالث بن حامد کبیر بن ناصر الدین محمود بن جلال الدین بخاری معروف بہ مخدوم جہانیاں جہاں گشت بن احمد کبیر بن جلال اعظم گل سرخ بن علی موید بن جعفر بن احمد بن محمد بن عبداللہ بن علی اشقر بن جعفر زکی بن علی نقی بن محمد تقی بن علی رضا بن موسیٰ کاظم بن جعفر صادق بن محمد باقر بن علی زین العابدین بن حسین سبط رسول بن فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔‘‘ آپ کے آباء و اجداد دینی و دنیوی اعتبار سے بلند مقام پر فائز تھے۔ ان میں سے بعض کا شمار اہل علم اور صلحائے امت میں ہوتا ہے جب کہ بعض مال و دولت اور دنیوی جاہ و جلال سے مالامال تھے۔ اس کا تذکرہ آپ اس طرح فرماتے ہیں: ’’میرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مابین تینتیس نفوس کا واسطہ ہے اور ان میں سے آٹھ ائمہ اہل بیت ہیں، جن کا شمار ائمہ اثنا عشریہ میں ہوتا ہے۔ پھر جعفر زکی سے لے کر جناب مخدوم جہانیاں بلکہ جلال رابع تک غالباً تمام اولیاء و صلحاء تھے اور سید تاج الدین سے لے کر جد امجد علی بن لطف اللہ تک تمام اہل دولت ہوئے ہیں۔ میرے دادا جو سید اولاد علی خان کے نام سے مشہور ہیں، انہیں ریاست حیدر آباد دکن سے نواب انور جنگ بہادر کا خطاب ملا تھا اور وہ پانچ لاکھ روپیہ سالانہ کا علاقہ اور ایک ہزار سوار اور پیادہ رکھتے تھے۔ میرے نانا مفتی محمد عوض ساکن بانس بریلی عالم عارف باللہ، صحیح النسب قریشی اور خلیفہ سوم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے تھے۔ ان کا اپنی جگہ مضبوط نسب نامہ ہے۔ آصف الدولہ والی اودھ ان