کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 120
بکریاں برابر کی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرے۔ (احمد، ابوداؤد، نسائی۔ منتقی الاخبار)
و عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَّ عَنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ كَبْشًا كَبْشًا۔رواه ابو داؤد والنسائى وقال كبشين (كذا فى منتقى الاخبار 2؍312) بيهقى 9؍302، ترمذی البانی 2؍93، ابوداؤد 2؍547، فی نسائی، كبشين كبشين وهو: اصح۔
’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) کی طرف سے ایک ایک مینڈھا (بطور عقیقہ کے) ذبح کیا۔‘‘ ([1]) (ابوداؤد) اور نسائی نے کہا: دو دو مینڈھے (ذبح کئے) (منتقی الاخبار)۔
اور عقیقہ کے جانور کے تمام احکام قربانی کے مثل ہیں، کیونکہ حدیث کی رو سے دونوں کے مابین کوئی فرق ثابت نہیں ہوتا مگر جن عیوب سے قربانی کے جانور کا مبرا ہونا ضروری ہے۔ (جس کی تفصیل گزر چکی ہے) ان سے عقیقہ کے جانور کا مبرا ہونا ضروری نہیں کیونکہ یہ کسی حدیث سے ثابت نہیں ہوتا۔
الثانى يشترط فيها ما يشترط فى الأضحية و فيه وجهان للشافعية فقد استدل باطلاق الشاتين على عدم الاشتراط وهو الحق لكن لا لهذا الاطلاق بل لعدم ورود ما يدل ههنا على تلك الشروط والعيوب المذكورة فى الاضحية وهى احكام شرعية لا تثبت بدون دليل۔ (نیل الاوطار 5؍146)
[1] ۔ اس حدیث میں دلیل ہے کہ لڑکے کی جانب سے ایک ہی جانور پر اکتفا جائز ہے اور دو کی تعداد شرط نہیں بلکہ استحبابی ہے۔ (تحفۃ الاحوذی 5/87) (خلیق)