کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 118
الهيتمى الشافعى، بيهقى 9؍300)
’’عقیقہ سنت مؤکدہ ہے اور اس کا وقت ولادت سے لے کر بالغ ہونے تک ہے اور بلوغت کے بعد باپ سے طلب کرنے کا حق ساقط ہو جائے گا اور بہتر ہو گا کہ جو چھوٹ گیا ہے اس کا تدارک خود اپنی جانب سے عقیقہ سے کر لے۔ اور مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نبوت کے بعد اپنی طرف سے خود عقیقہ کیا تھا (بیہقی) اور بعض علماء نے اس خبر کی صحت پر کلام کیا ہے کہ اونٹ اور گائے کا ساتواں حصہ ایک بکری کے برابر ہے۔‘‘
(الشرح القدیم للھیتمی) ([1])
لڑکے کی طرف سے دو بکرے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکرا کرنا چاہیے:
عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ سُئِلَ رَسُولُ
[1] ۔ (الف) عقیقہ میں قربانی کی طرح حصے نہیں ہو سکتے:
عقیقہ کو قربانی پر قیاس کرتے ہوئے اونٹ اور گائے میں اشتراک کرنا مشروع نہیں ہے، کیونکہ ان دونوں میں ایک اہم فرق ہے وہ یہ کہ:
عقیقہ میں خاص بچے کی طرف سے خون بہایا جاتا ہے جو کہ اصل مقصود ہے اور یہی چیز قربانی میں اشتراک سے مانع ہے، جبکہ ایک قربانی خواہ ایک بکری ہو تمام گھر والوں کی طرف سے کفایت کرتی ہے۔ اسی سے متعلق حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ رقمطراز ہیں:
ولكن سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم احق و اولى ان تتبع وهو الذى شرع الاشتراك فى الهدايا، و شرع فى العقيقة عن الغلام دمين مستقلين لا يقوم مقامهما جزور ولا بقرة۔(تحفۃ المودود باحکام المولود، ص 57)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی حقیقت میں اس لائق اور استحقاق رکھتی ہے کہ اس کی اتباع کی جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے قربانی میں اشتراک (حصوں) کو مشروع قرار دیا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے عقیقہ میں بچے کی طرف سے دو مستقل خون بہانے مقرر فرمائے ہیں۔ اونٹ اور گائے ان دونوں کے قائم مقام نہیں ہو سکتے۔
(ب) عقیقہ میں صرف دو بکرے یا بکریاں ہی سنت ہیں:
عقیقہ میں سنت کے مطابق " عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ " بچے کی طرف سے دو بکریاں اور بچی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنی چاہیے۔ دوسرے جانور مثلا اونٹ گائے وغیرہ کرنا ثابت نہیں ہے، بلکہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس پر ناگواری کا اظہار فرمایا تھا۔ جیسا کہ ’’ارواء‘‘ میں ہے: نفس لعبد الرحمن بن ابى بكر غلام فقيل لعائشة، يا ام المومنين عقى عنه جزورا، فقالت، معاذالله، ولكن ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ (ارواء الغلیل ج 4 ص 390، وقال الالبانی اسنادہ حسن)
کہ حضرت عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ہاں بیٹا پیدا ہوا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا گیا اے ام المؤمنین اس کی طرف سے اونٹ کا عقیقہ کر دیجئے! توآپ نے فرمایا: اللہ کی پناہ! جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (وہ کروں گی) دو بکریاں برابر۔ (خلیق)