کتاب: فتاوی نواب محمد صدیق حسن خان - صفحہ 117
ابن ماجہ البانی 2؍206، مشکوٰۃ 4153، بیہقی 9؍303، ابوداؤد، 2838)
’’حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے (جانور) ذبح کیا جائے گا اس کا نام رکھا جائے اور سر منڈایا جائے۔ اور اسی طرح بیہقی میں عبداللہ بن بریدۃ اپنے والد کے واسطہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: عقیقہ کا جانور ساتویں، چودھویں اور اکیسویں دن ذبح کیا جائے۔‘‘
اور اگر اکیسویں دن عدم قدرت یا کسی اور سبب سے نہ کر سکے تو جب قدرت ہو تو کر لے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
لَا يُكَلِّفُ اللَّـهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا (البقرۃ: آیت 286)
’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔‘‘
اور بلوغت کے بعد والد وغیرہ سے طلب کرنے کا حق حاصل نہیں ہے بلکہ بذاتِ خود اپنی طرف سے کر لے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعثت کے بعد اپنا عقیقہ کیا ہے، جیسا کہ بیہقی میں ہے:
العقيقة سنة مؤكدة و وقتها من الولادة الى البلوغ ويسقط الطلب عن الأب، والأحسن ان يعق عن نفسه تداركا لمافات، والخبر أن النبى صلى الله عليه وسلم عق عن نفسه بعد النبوة، لما رواه البيهقى، وتكلم بعض العلماء بصحة هذا الخبر، وسبع البدنة والبقر كشاة۔ (الشرح القويم فى شرح مسائل التعليم ابن حجر