کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 90
کہا کہ ہمارے دل پردوں میں ہیں۔ بلکہ الہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان (کے دلوں) پر مہر لگا دی ہے، اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں اور چونکہ انہوں نے کفر کیا اور مریم پر بہت بڑا بہتان باندھا اور کہا کہ ہم نے عیسیٰ بن مریم‘ اللہ کے رسول کو قتل کر دیا ہے۔ انہو ں نے اسے قتل کیا نہ سولی چڑھایا‘‘ لیکن انہیں شبہ ڈال دیا گیا اور جو وگ اس کے باریمیں اختلاف کرتے ہیں، وہ اس کے متعلق شک میں پڑے ہوئے ہیں، انہیں اس کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں مگر ظن وگمان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اسے یقیناً قتل نہیں کیا، بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔‘‘ اس کے علاوہ ارشاد ہے: ﴿وَ قَالَتِ الْیَہُوْدُ وَ النَّصٰرٰی نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰہِ وَ اَحِبَّآؤُہٗ قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُکُمْ بِذُنُوْبِکُمْ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ﴾ (المائدۃ ۵؍۱۸) ’’یہودونصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں۔ فرمادیجئے: پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے عذاب کیوں دیتاہے؟ بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) تم اللہ کے پیدا کئے گئے ہوئے (انسانوں) میں سے سے انسان ہی ہو۔‘‘ دوسرے مقام پر ارشاد ہے: ﴿وَ قَالَتِ الْیَہُوْدُ عُزَیْرُ نِ ابْنُ اللّٰہِ وَ قَالَتِ النَّصٰرَی الْمَسِیْحُ ابْنُ اللّٰہِ ذٰلِکَ قَوْلُہُمْ بِاَفْوَاہِہِمْ یُضَاہِؤنَ قَوْلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ قٰتَلَہُمُ اللّٰہُ اَنّٰی یُؤْفَکُوْنَ﴾ اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَہُمْ وَ رُہْبَانَہُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ﴾ (التوبۃ ۹؍۳۰۔۳۱) ’’یہود کہتے ہیں ’’عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ کہتے ہیں ’’مسیح اللہ کا بیٹا ہے‘‘ یہ ان کے مونہوں کی باتیں ہیں، ان لوگوں کے قول کی نقل کر رہے ہیں جنہوں نے پہلے کفر کیا۔ اللہ انہیں ہلاک کرنے! کہاں بھٹک رہے ہیں۔ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء اور صوفیاء کو رب بنالیااور مسیح ابن مریم کو بھی (رب بنالیا)‘‘ نیز ارشاد فرمایا: ﴿وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْ بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِہِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الْحَقُّ ﴾ (البقرۃ۲؍۱۰۹) بہت سے اہل کتاب اپنے دلوں کے حسد کی وجہ سے حق واضح طور پر معلوم ہونجانے کے بعد بھی یہ خواہش رکھتے ہیں کہ تمہیں تمہارے ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر بنادیں۔‘‘ اس کے علاوہ بھی بہت سی آیات ہیں جن سے ان کے ایسے ایسے جھوٹ‘ تناقص اور شرمناک اعمال سامنے آتے ہیں کہ انتہائی تعجب ہوتاہے ہمارا مقصد محض بطور مثال ان کے بعض حالات بیان کرنا ہے۔ جو آئندہ شق کے لئے تمہید کی حیثیت رکھتے ہیں۔ (۳) مندرجہ بالا دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ تمام مذاہب کی اصل تعلیمات جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے نازل فرمائی تھیں وہ یکساں ہی‘ لہٰذا ان کو قریب لانے کے لئے کسی کوشش کی ضرورت نہیں اور مندرجہ بالا دلائل سے یہ بھی واضح ہوگیا ہے کہ یہودونصاریٰ نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شدہ تعلیمات میں تحریف کر کے انہیں کچھ سے