کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 67
(۸) صحیح بخاری میں حضرت ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ: (کَانَ رسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أِذَا سَلَّمَ مَنْ صَلَاتِہِ قَامَ النِّسَائُ حِیْنَ یَقْضِی تَسْلِیَمَہُ وَمَکَثَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فِی مَکَانِہِ یَسِیراً) ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے سلام پھیرتے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام پھیرتے ہی عورتیں اٹھ جاتیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ دیر اپنی جگہ پر ہی تشریف فرمارہے تھے۔‘‘[1] صحیح بخاری ہی کی تیسری روایت میں ہے کہ ’’وہ جب فرض نماز سے سلام پھیرتی تھیں تو اٹھ کھڑی ہوتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے والے مرد (کچھ دیر) بیٹھے رہتے جب تک اللہ چاہتا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے تب مرد بھی اٹھ کھڑے ہوتے۔ اس حدیث سے دلیل اس طرح بنتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عمل کے ذریعہ اختلاط سے منع فرمایا اور اس طرح سے واضح فرمادیا کہ دوسرے مقامت پر بھی مردوزن کا اختلاط منع ہے۔ (۹) امام طبرانے نے اپنی ’’معجم کبیر‘‘میں حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لأَنْ یُطْعَنَ فِی رَأْسِ أَحَدِکُمْ بِمِخْیَطٍ مِنْ حَدِیدٍ خَیخرٌ مِنْ أَنْ یَمَسَّ امْرَأَۃً لَا تَحِلُّ لَہُ) ’’کسی کے سر میں لوہے کی سوئی ماری جائے تو وہ اس کے لئے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ کسی ایسی عورت کوچھوئے جو اس کے لئے جائز نہیں۔‘‘[2] امام ہیشمی نے ’’مجمع الزوائد‘‘ میں کہا ہے کہ اس حدیث کے راوی صحیحین کے راوی ہیں۔ منذری نے ’’الترغیب والترہیب‘‘ میں فرمایا ہے‘‘ اس کے راوی ثقہ ہیں۔‘‘ (۱۰) طبرانی نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لأَنْ یَرْحَمَ رَجُلٌ خِنزیرًا مُتَلَطِّخًا بِطِینٍ وَحَمَاۃٍ خَیرٌ لَہُ مِنْ أَنْ یَرْحَمَ مَنْکِبُہُ مَنْکِبَ امْرَأَۃِ لاَ تَحِلُّ لَہُ) ’’اگر کوئی آدمی مٹی اور کیچڑ میں لتھڑے ہوئے خنزیر سے آلودہ ہوجائے تو بہتر ہے، اس بات سے کہ اس کا کندھا کسی غیر محرم عورت کے کندھے سے لگے۔‘‘[3] ان دونوں حدیثوں سے یہ مسئلہ اس طرح ثابت ہوتاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےمرد کوغیر محرم عورت کو چھونے سےمنع کیاہے ، خواہ درمیان میں کوئی ( کپڑا وغیرہ ) حائل ہوی ا نہ ہو (اورعورت کے جسم کو براہ راست ہاتھ یا کندھا وغیرہ لگے) کیونکہ اس کا بڑا اثر ہوتاہے ۔ اسی بنیاد پر غیر محرم مرد عورت کا باہم ملناجلنا بھی منع ہو گا۔
[1] صحیح بخاری حدیث نمبر: ۸۴۹، سنن ابی داؤد حدیث نمبر: ۱۰۴۰۔ سنن نسائی ج: ۳، ص: ۶۷۔ سنن ابن ماجۃ حدیث نمبر: ۹۱۹۔ [2] معجم کبیر طبرانی ۲۰؍۲۱۳۔ مصنف ابن ابی شبیہ ۴؍۳۴۔ [3] طبرانی۔ دیکھئے مجمع الزوائد ۴؍۳۲۶۔ اس کی سند میں ایک راوی علی بن یزید سخت ضعیف ہے۔