کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 59
مزید فرمایا: ﴿وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ (آل عمران۳/۸۵) ’’جو شخص اسلام کے سوا (کوئی اور) دین چاہے، اس سے (وہ دین) ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ قیامت کے دن خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَاِِذْ صَرَفْنَا اِِلَیْکَ نَفَرًا مِّنَ الْجِنِّ یَسْتَمِعُوْنَ الْقُرْاٰنَ فَلَمَّا حَضَرُوْہُ قَالُوْا اَنْصِتُوا فَلَمَّا قُضِیَ وَلَّوْا اِِلٰی قَوْمِہِمْ مُنْذِرِیْنَ٭ قَالُوْا یَاقَوْمَنَا اِِنَّا سَمِعْنَا کِتَابًا اُنْزِلَ مِنْ بَعْدِ مُوْسٰی مُصَدِّقًا لِمَا بَیْنَ یَدَیْہِ یَہْدِیْ اِِلَی الْحَقِّ وَاِِلٰی طَرِیقٍ مُسْتَقِیْمٍ٭ یَاقَوْمَنَا اَجِیبُوْا دَاعِی اللّٰہِ وَاٰمِنُوْا بِہٖ یَغْفِرْ لَکُمْ مِّنْ ذُنُوبِکُمْ وَیُجِرْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ٭ وَمَنْ لَا یُجِبْ دَاعِی اللّٰہِ فَلَیْسَ بِمُعْجِزٍ فِی الْاَرْضِ وَلَیْسَ لَہٗ مِنْ دُوْنِہٖ اَولِیَائُ اُوْلٰٓئِکَ فِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ ﴾ (الاحقاف ۴۶/۔۳۲) ’’اور جب ہم نے جنوں کی ایک جماعت قرآن سننے کے لئے آپ کی طرف پھیر دی۔ جب وہ حاضر ہوئے تو بولے ’’خاموش ہوجاؤ۔‘‘ جب تلاوت ہوچکی تو وہ اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر واپس ہوئے۔ انہوں نے کہا ہم نے ایسا کتاب سنی ہے جو موسی علیہ السلام کے بعد نازل ہوئی ہے جو اپنے سے پہلی (والی وحی) کی تصدیق کرتی ہے وہ حق کی طرف رہنمائی کرتی اور سیدھا راستہ دکھاتی ہے۔ اسے ہماری قوم! اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی بات مان لو اور اس پر ایمان لے آؤ، تمہارے گناہ معاف کردے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے محفوظ فرمائے گا اور جو کوئی اللہ کے داعی کی بات نہ مانے گا وہ زمین میں (اللہ) کو عاجز نہیں کرسکتا اور اسے اللہ کے سوا کوئی مدد گارنہیں ملے گا، ایسے لوگ واضح گمراہی میں ہیں‘‘ ارشاد ربانی ہے: ﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَہْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا اُوْلٰٓئِکَ ہُمْ شَرُّ الْبَرِیَّۃِ﴾ (البینۃ۹۸/۶) ’’اہل کتاب اور مشرکوں میں سے جنہوں نے کفر کیا وہ جہنم کی آگ میں ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بدترین مخلوق ہے۔‘‘ صحیحین میں حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان صحیح سند سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کَانَ النَّبِیُّ یُبْعَثُ أِلَی قَوْمِہِ خَاصَّۃ وَبُعِثُ أِلَی النَّاسِ عَامَّۃ) ’’پہلے (زمانے) میں نبی خاص اپنی قوم کی طرف بھیجا تھا، مجھے عمومی طور پر تمام لوگوں کی طرف بھیجاگیا ہے۔‘‘[1] صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وَالَّذِیْ نَفْسَ بِیَدِہِ لاَیَسْمَعُ بِی أَحَدٌ مِنْ ھِذِہ الأُمَّۃِ یَھُوْدِیُّ وَلاَنَصْرَانِیٌّ ثُمَّ یَمُوْتُ وَلَمْ یُوْمِنْ بِالَّذِی أُرْسِلْتُ بِہِ أِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ)
[1] مسند احمد ج: ۲ ص: ۴۱۲، صحیح بخاری حدیث نمبر: ۳۳۵، ۴۳۸، ۳۱۲۲۔ صحیح مسلم حدیث نمبر: ۵۳۳۔ جامع ترمذی حدیث نمبر ۱۵۵۳۔ نسائی (مجتبیٰ) ج: ۱، ص: ۲۱۰۔ سنن دارمی حدیث نمبر ۱۳۹۶۔