کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 309
بدع الصلوۃ نماز کی بدعتیں نماز کے بارے میں دوسوالات: سوال ۱۔ بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہما کے حجرہ میں دو رکعت نماز پڑھتا ضروری ہے۔ ۲۔ بعض لوگ نماز کاسلام پھیر کر سر پر ہاتھ رکھتے ہیں اور کہتے ہیں یہ سنت ہے۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ۱۔ حجرۂ علی رضی اللہ عنہ میں دورکعت نماز کو واجب سمجھا غلط عقیدہ ہے، بلکہ یہ انتہائی بری بدعت ہے۔ ۲۔ نماز کا سلام پھیر کر سر پر ہاتھ رکھنا سنت نہیں بلکہ یہ نئی ایجاد شدہ بدعت ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوشخص ہمارے اس دین میں کام نکالے گا جو اس میں سے نہیں تو وہ ناقابل قبول ہے۔‘‘ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭ فتویٰ( ۵۳۱۶) یہ طریقہ درست نہیں : سوال:۱۔ نماز تراویح کے طریقے کے بارے میں ہمارے ہاں سخت اختلاف پایا جاتاہے بعض لوگ نماز تروایح شروع کرتے ہیں تو کہتے ہیں: صَلَاۃُ الْقِیَامِ، اَثَابَکُمُ اللّٰہُ ’’ قیام کی نماز ، اللہ تمہیں ثواب دے۔‘‘ پھردو رکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے ہیں توکہتے ہیں : اَلَّہُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ ’’ اے ! ہمارے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور اسلام نازل فرما۔‘‘ یہ الفاظ امام بھی کہتا ہے او رمقتدی بھی مل کر کہتے ہیں۔ مزید دو رکعتیں پڑھنے کے بعد امام مقتدی سبھی بلند آواز سے سورۂ اخلاص اور معوذتین پڑھتے ہیں اور جب نماز ترایح سے فارغ ہوتے ہیں تو تین باریہ سورتیں پڑھی جاتی ہیں ۔ جب ہم کہتے ہیں کہ یہ طریقہ حدیث میں نہیں آیا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ اچھا کام ہے اور بدعت حسنہ ہے ۔ کیا اسلام میں بدعت حسنہ