کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 298
توبھی اسے اجتہاد کا ثواب ملے گا اور اس کی غلطی معاف ہے۔ ائمہ اربعہ کی تقلیدکے بارے میں یہ بات ہے کہ جو شخص دلیل کی روشنی میں صحیح بات اخذ کرسکتا ہے، اس پر واجب ہے کہ دلیل پر عمل کرے۔ اگر اس میں یہ اہلیت نہ ہو تو حتی الامکان اس عالم کی بات مانے جواس کے خیال میں سب سے زیادہ قبل اعتماد ہے۔ فروعی اختلاف کی وجہ سے مختلف آراء رکھنے والوں کوایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنے سے پرہیز نہیں کرنا چاہے ، بلکہ ان کے لیے ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھنا ضروری ہے صحابہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کا آپس میں فروعی مسائل میں اختلاف ہو ا کرتاتھا۔ اس کے باوجود وہ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھتے رہتے تھے۔ ۵۔ قرآن مجید کی تفسیر کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ قرآن کی تشریح خود قرآن ، حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اقوال صحابہ وتابعین کی روشنی میں کی جائے اور اس سلسلے میں عربی زبان کے اسلوب بیان اور مقاصد شریعت کو پیش نظر رکھا جائے۔۔ آیت مبارکہ: ﴿الَّذِیْنَ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِہِمْ ﴾ ’’ جو لوگ کھڑے ، بیٹھے، لیٹے اللہ کو یادکر تے رہتے ہیں۔‘‘ (آل عمران: ۳/۱۹۱) کی جو تفسیر آپ بیان کی ہے کہ بعض لوگ اس رقص ، غیر شرعی اذکار،سمجھ میں نہ آنے والے (الفاظ وکلمات) گنگنانا، اللہ حی کہتے ہوئے دائیں بائیں جھومنا اور اس قسم کی دوسری چیزیں مراد لیتے ہیں ، یہ تفسیر بالکل باطل ہے جس کی کوئی دلیل نہیں۔ آپ مذکورہ بالاآیت اور اس کقسم کی دوسری آیات کی تفسیر کے لیے تفسیر ابن کثیر ، تفسیر ابن بغوی وغیرہ کا مطالعہ کرریں ، تاکہ قابل اعتماد مفسرین کے اقوال سے حق کو سمجھ سکیں۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ایک عالم ومبلغ کی صف سوال بعض لوگ کہتے ہیں کہ بدعت اور سنت کے موضوع پربات کرنے سے پرہیز کرنا چاہے کیونکہ جب خطیب اس موضوع پر بات کرے گا تو لوگوں سے اختلاف پیدا ہوگا ۔ کیونکہ اکثر لوگ اہل بدعت ہیں سنتوں سے واقف نہیں، اس لیے ان سے جھگڑا ہو گا اور فتنہ پیدا ہوگا کیونکہ لوگ ان خطبوں کو اپنی خوہشات کے خلاف پاکر ان کی طرف متوجہ نہیں ہوں گے ۔ توکیا اس شخص کو فتنہ کھڑا کنرے والا کہا جاسکتا ہے جو عقیدہ کو بدعتوں سے پاک کر کے صحیح کرنا چاہتا ہے یا وہ شخص فتنہ کا باعث ہے، جو اللہ کے حکم کی مخالفت کرتاہے۔؟ جو اب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: ایک مبلغ میں یہ صف ہونی چاہے کہاسے ان امور کا صحیح علم حاصل ہوجن کا وہ حکم دیتا ہے یا جن سے منع کر تا ہے ۔ اسے امر ونہی میں حکمت کا خیال رکھنا چاہے۔ اسے چاہے کہ مصالح کا موازنہ کرکے راحج کو مرجوح پر فوقیت دے اور