کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 29
حرام کیا ہے اسے حرام نہیں سمجھتے اور سچے دین کی اتباع نہیں کرتے ان سے جنگ کرو حتیٰ کہ وہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ اداکریں۔‘‘ اس کے علاوہ او ربھی بہت سی آیات ہیں۔
وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ
اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز
٭٭٭
فتویٰ (۲۱۷۵)
میت کے گھر والوں کی طرف سے ان کے لئے کھانا تیار کرنا
سوال ہمارے علاقے فطانی۔ (جنوبی تھائی لینڈ) میں اس مسئلہ پر بہت زیادہ اختلاف پایا جاتا ہے کہ میت کے گھر والوں کو آنے والوں کے لئے کھانا تیار کرنا چاہئے یا نہیں۔ براہ کرام اس مسئلہ پر روشنی ڈالیں۔ اس کے علاوہ یہ دوسرا مسئلہ بھی واضح کریں۔
مکلف کے لئے احکام یہ صورتیں ہیں: واجب، مندوب، جائز، مکروہ، حرام۔ سوال یہ ہے کہ اس شخص کا کیا حکم ہے جو ان پانچ احکام کا انکار کرے یعنی۔
(۱) واجب کو مندوب یا مباح یا مکروہ یا حرام کہے۔
(۲) مندوب کو واجب یا مباح یا مکروہ یا حرام کہے۔
(۳) مباح کو واجب یا مندوب یا مکروہ حرام کہے۔
(۴) مکروہ کو واجب یا مندوب یا مباح حرام کہے۔
(۵) حرام کو واجب یا مندوب یا مکروہ کہے۔
مثال کے طور پر باعمل علماء کا کہنا ہے کہ ’’میت کے گھر والوں کی طرف سے دعوت کا اہتمام مکروہ ہے کیونکہ کھانے کی دعوت خوشی کے موقع پر مشروع ہے غم کے موقع پر نہیں اور یہ ایک قبیح بدعت ہے۔‘‘ اور فرماتے ہیں ’’پہلے‘‘ دوسرے اور تیسرے دن اور ایک ہفتہ کے بعدکھانا کھلانے کااہتمام کرنا مکروہ ہے۔‘‘ نیز فرماتے ہیں۔ ’’چاروں ائمہ کرام کا ا س بات پر اتفا ق ہے کہ میت کے گھر والوں کے لئے کھانے کا اہتمام کرنا،جسے کھانے کے لئے وہ باقاعدہ جمع ہوتے ہیں، مکروہ ہے۔‘‘ اس کے برعکس ہمارے ہاں فطانی کے علاقے کے بہت سے علماء اس کے برعکس کہتے ہیں۔ بعض سنت کہتے ہیں، بعض مباح اور کوئی تو وجوب کاحکم بھی لگادیتا ہے۔ حاجی عبداللہ، حاجی محمد صالح، حاجی عبدالرحمن اور میں، مذکورہ بالا باعمل علماء کے قول کے مطابق کہتے ہیں۔ اس اختلاف کی وجہ سے یہاں کے لوگو ں نے ایک دوسرے کو کافر کہنا شروع کر دیا ہے۔ وہ ایک دوسرے کا ذبح کیا ہوا نہیں کھاتے اور ایک دوسرے سے رشتہ نہیں لیتے۔ اس لئے گذارش ہے کہ ا س مسئلہ میں ایجابی طورپر فتویٰ عنایت فرمائیں اور ہمیں وہ فتویٰ ارسال فرمائیں۔ ہم اسے شائع کرکے لوگوں میں مفت تقسیم کریں گے۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
جواب الْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ آلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ:
(۱) صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ میت کے گھر والو ں کے بجائے دوسرے لوگوں کوکھانا تیار کر کے میت کے گھر والوں کے پاس بھیجنا چاہئے، تاکہ ان کی مدد ہو اور ان کے غم کی شدت میں کمی ہو۔ کیونکہ وہ اپنی مصیبت اور تعزیت کے