کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 282
لیکن اس کا فرض ہے کہ جب اسے ان کی اصل حقیقت معلوم ہوجائے تو ان سے (نفرت کرتے ہوئے) الگ ہوجائے۔ لوگوں کے سامنے ان کی حقیقت واضح کرے، ان کے پوشیدہ راز آشکار کرنے کی پوری کوشش کرے، مسلمانوں کے خلاف ان کے خفیہ منصوبوں کو ظاہر کردے تاکہ ان کی رسوائی ہو اور ان کے کام ضائع ہوجائیں۔ مسلمان کو چاہئے کہ دینی اور دنیوی امور میں اپنے معاونین کی تلاش میں احتیاط سے کام لے، دوستوں کے انتخاب میں دوراندیش ہو تاکہ دل کش پروپیگنڈے اور بظاہر شیریں الفاظ کے برے انجام سے محفوظ رہے اور مشرکوں کے جال میں نہ پھنس جائے، ان کے اس پھندے میں نہ آجائے جو انہوں نے سادہ لوح ‘ کم عقل اور خواہشوں پرستوں کے لئے لگا رکھا ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭