کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 279
الماسونیۃ فری میسن تنظیم (ماسونیت) فتویٰ (۸۹۳) فری میسن تنظیم کا جائزہ سوال (الف) ایک شخص فوت ہوا، اس نے وصیت کی تھی کہ اسے تابوت میں دفن کیا جائے اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ (ب) ایک مسلمان فوت ہوا، وہ فری میسن تنظیم کا رکن تھا۔ اس کی نماز جناز ادا کی گئی‘ اس کے بعد فری میسنز کی رسمیں ادا کی گئیں۔ اس میت کے متعلق اسلام کا کیا حکم ہے؟ اور جنہوں نے یہ رسمیں ادا کیں یا ادا کرنے کی اجازت دی ان کا کیا حکم ہے؟ (ج) فری میسن کیا ہے اور اس کے متعلق اسلام کا کیا فیصلہ ہے؟ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: (۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دور میں میت کو تابوت میں نہیں رکھا جاتا تھا اور مسلمان کے لئے انہیں کے طریقے چلنا بہتر ہے۔ اس لئے میت کو تابوت میں رکھ کر دفن کرنا مکروہ ہے خواہ زمین سخت ہو، نرم ہو یا نمی والی ہو۔ اگر کسی نے یہ وصیت کی ہے کہ اسے تابوت (لکڑی کے صندوق) میں رکھ کر دفن کیا جائے تو اسکی وصیت پر عمل نہیں کیا جائے گا۔ شافعی فقہاء صرف اس وقت صندوق میں رکھنا جائز کہتے ہیں جب زمین بہت نرم ہو، یا اس میں نمی ہو۔ اس کے علاوہ کسی صورت میں اس قسم کی وصیت پر عمل کرنا ان کے ہاں جائز نہیں۔ (ب۔ج) فری میسن تنظیم ایک خفیہ سیاسی تنظیم ہے جس کا مقصد مذہب اور اچھے اخلاق وعادات کا خاتمہ کرنا ہے۔ تاکہ ان کی جگہ انسانوں کے بنائے ہوئے لادینی قوانین اور ضابطے رائج کئے جائیں۔ اس کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ مسلسل انقلاب برپا کئے جائیں اور ایک حکومت کی جگہ دوسری حکومت کو لایا جاتا رہے اور اسے آزادی رائے اور عقیدہ کی آزادی کا نام دیا جائے۔ لیج شہر اس تنظیم کا ایک مرکز سمجھا جاتا ہے۔ وہاں ۱۸۶۵ء میں طلبہ کی ایک کانفرنس ہوئی۔ اس میں اس تنظیم کے ایک رکن نے کہا: ’’ضروری ہے کہ انسان اللہ پر غالب آجائے، اس کے خلاف اعلان جنگ کرے، آسمانوں کو چیر دے اور انہیں کاغذوں کی طرح پھاڑدے‘‘ اس سے ہماری مندرجہ بالا رائے کی تائید ہوتی ہے۔ اس کی مزید تائید ۱۹۲۲ء میں منعقد ہونے والی فری میسن کی بڑی میٹنگ کی روداد سے ہوتی ہے۔ اس کے صفحہ ۹۸ پر لکھا ہے ’’ہم پوری طاقت سے افراد میں آزادی فکر کو مضبوط کریں گے، ہم اسے انسانیت کے اصل دشمن یعنی مذہب کے خلاف ایک عام جنگ میں تبدیل کریں گے۔‘‘ اس کی تائید میسنز کے اس قول سے بھی ہوتی ہے ’’فری