کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 268
لفظ سے ان لوگوں کے لئے کھلی گنجائش ثابت ہوتی ہے جو فریضۂ حج ادا نہیں کرسکتے۔‘‘ نویں سوال کے جواب میں بھی اس نے وہی طریقہ اختیار کیا ہے جس طرح رمضان کی فرضیت کا انکار کیا تھا۔ اسی طرح حج کے فریضہ کا بھی انکر کیا ہے۔ اس نے کہا ہے’’ہمارے ہاں حج نفل ہے‘‘ اس طرح اس کی فرضیت کا انکار کیا ہے اور یہ کفر ہے کیونکہ یہ دین کی بدیہی چیز کا انکار ہے۔ پھر اس نے آیت لاکر دھوکا دیا ہے جو طاقت رکھنے والے پر حج کی فرضیت کو صراحت کے ساتھ ثابت کرتی ہے۔ گنجائش تو اس کے لئے ہے جو خودحج کرسکتا ہو نہ کسی کو نائب بنا کر فریضہ حج سے سبکدوش ہوسکتا ہو۔ اس سے پہلے سوال میں کہی گئی اس بات کی بھی تردید ہوتی ہے کہ دروز کا دین اسلام ہے۔ سوال۱۰: ’’کیا تم میں سے کسی نے مکہ کا حج کیا ہے؟‘‘ جواب: ’’ہاں ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی زیارت کی ہے۔‘‘ اس (دسویں) سوال میں بھی ابہام اور نقص ہے جس کا مقصدجواب دینے والے کو بھاگنے کا راستہ دینا اور بات پلٹنے کا مقع مہیا کرنا ہے اور ج واب دینے والے نے بھی مجمل جواب دیا ہے جس کامطلب مکہ عام سفر بھی لیا جاسکتا ہے یعنی کسی بھی شہر میں سیروتفریح کے لئے جاتے ہیں۔ اسی لئے اس نے کہا:’’ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مکہ اور مدینہ کی زیارت کی ہے۔‘‘ یہی باطنیہ اور قرامطہ کا دین ہے۔ ان کا عادت بھی فریب اور تقیہ کی ہے جس طرح کہ پہلے بیان ہوا ہے۔ سوال۱۱: ’’تم لوگ میت کی نماز جنازہ کیسے پڑھتے ہو؟‘‘ جواب: ’’ہم میت کی نماز جنازہ اہل سنت کی طرح شافعی طریقے پر پڑھتے ہیں، آپ کو لمبی چوڑی بحث کی مشقت سے بچانے کے لئے ہم آپ کی خدمت میں یہ کتاب پیش کرتے ہیں جو ’’عقل جلیل کے مشائخ‘‘ کی طرف سے شائع کی گئی ہے۔ وہ ہمارے توحیدی مذہب کا بلند ترین مرجع ہیں۔ اس کتاب سے آپ کو نماز جنازہ کے متعلق ہمارے مذہبی طریقوں، شادی کی دستاویزات تحریر کرنے ‘ وفات کی صورت میں میراث کے احکام ودیگر مسائل کا علم ہوگا۔‘‘ سائل نے اس کتاب کی ورق گردانی کی اور جواب دینے والے کو مخاطب کرکے کہا: ’’تم واقعی مسلمان ہو۔‘‘ اس سوال کے جواب میں جھوٹ بھی ہے اور تناقص بھی۔ کیونکہ تیسرے سوال کے جواب میں دروز کے اہل سنت میں سے ہونے کی مطلقاً نفی کرچکا ہے اور یہاں کہہ رہا ہے کہ وہ شافعی مذہب کے مطابق نماز جنازہ پڑھتے ہیں۔ حالانکہ امام شافعی اہل سنت میں سے ہیں پھر ان کی نماز شافعیؒ کے مذہب پر کیسے ہوسکتی ہے؟ پھر اس نے جواب کو واضح کرنے سے بھی گریز کیا ہے اور کسی مبہم کتاب کا حوالہ دے دیا ہے جس کا نام بھی نہیں بتایا، تاکہ لوگ اس کتاب کو پڑھ کر اس کے دعویٰ کا سچ جھوٹ معلوم نہ کرسکیں کہ ان کے ہاں نماز جنازہ واقعتا شافعی مسلک کے مطابق ہے یا نہیں۔ پھر اس نے کہا ہے کہ اسی فرضی سنی عالم نے کتاب کی ورق گردانی کرنے کے بعد کہا: ’’تم واقعی مسلمان ہو‘‘ اور ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ اس قسم کی جعلی گفتگو میں اس قسم کے اعتراف کی کوئی حیثیت نہیں بلکہ یہ محض دھوکا، فریب اور دروزی مذہب کا جھوٹا پروپیگنڈا ہے۔ اگر درز کا مذہب واقعی اسلام کے مطابق ہوتا تو وہ اس کا اظہار کرتا اور کتاب کا نام بتاتا تاکہ حقیقت معلوم کرنے کے لئے اس کی طرف رجوع کیا جاسکے۔ لیکن اسے رسوائی کا خطرہ محسوس ہوا، اس لئے حسب عادت کتاب کی وضاحت نہیں کی۔ اس فرقے کی یہی عادت ہے۔ اللہ محفوظ رکھے۔ سوال۱۲: ’’آپ لوگوں کے ہاں ترکہ (میراث) تقسیم کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ جواب: ’’ہمارے ہاں ترکہ کی تقسیم کا طریقہ شرعی فریضہ کے مطابق ہی ہے جب کہ میت نے وصیت نہ چھوڑی ہو۔ البتہ