کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 267
ہے تاکہ درزی پہلے مجمل جواب دے سکے اور ثانیاً اصل جواب سے فرار اختیار کرکے نماز کے مفہوم میں تحریف کرسکے اور اس نے ایسا ہی کیا ہے۔ اس نے کہا: ’’ہم نماز پڑھتے ہیں کیونکہ نماز واجب ہے اور اس لئے کہ وہ بندے اور خالق کے درمیان تعلق کو مظبوط کرتی ہے۔‘‘ اس کے علاوہ وہ اس چیز کے بیان میں بھی موضوع سے ہٹ گیا ہے، کہ نماز سے کیا مراد ہے؟ (اور عام نماز کے بجائے نماز جنازہ کی بات شروع کردی ہے)۔ اس نے کہا:’’جب میت پر نماز پڑھتے ہیں تو قبلہ کی طرف منہ کرتے ہیں۔‘‘ نمازیں اس انداز سے پڑھنے کا منکر ہے جس طرح ہمیں جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے۔ اسی طرح پہلے سوال کے جواب میں اس نے جو کہا تھا کہ ہمارا دین اسلام ہے‘‘اس کا یہ دعویٰ غلط ثابت ہوگیا۔ سوال۶: ’’کیا تم نماز کے وقت رکوع کرتے ہو؟‘‘ جواب: ’’ہمارے ہاں رکوع نفل ہے۔‘‘ سوال: ’’کیا تم نماز کے وقت سجدہ کرتے ہو؟‘‘ جواب: ’’ہاں، ہم سجدے کرے وقت سجدہ کرتے ہیں کیونکہ یہ فرض ہے اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے۔‘‘ چھٹا اور ساتواں سوال بھی ناقص اور غیر واضح ہیں۔ اس کے باوجود دروزی نے رکوع کی فرضیت کا انکار کیا ہے اور کہا ہے وہ نفل ہے۔ سجدے کے فرض ہونے کا اقرار کیا ہے لیکن اس کی کیفیت کو واضح نہیں کیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ سائل اور جواب دینے والے میں پہلے سے گٹھ جوڑ ہے۔ یا سوال کے جواب میں کہی ہے کہ ’’ہمارا دین اسلام ہے‘‘ کیونکہ بدایۃ معلوم ہے۔ لہٰذا یہ شخض نص اور اجماع کی روشنی میں جھوٹ ثابت ہوتا ہے۔ سوال۸: ’’کیا آپ لوگ روزوں کے مہینے میں روزے رکھتے ہیں؟‘‘ جواب: ’’ہاں‘‘ بعض لوگ‘ خصوصاً معمر افراد روزے رکھتے ہیں، لیکن ہمارے عرف میں ظاہر روزہ نفل ہے اور حقیقی روزہ یعنی خود کو حرام کاموں سے بچانا لازمی فریضہ ہے، جو زندگی بھر کے لیے خاص اوقات میں نہیں۔ کیونکہ ہمارا عقیدہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی حکم عدولی کرتے ہوئے ظاہری روزہ کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘ اس آٹھویں سوال کے جواب میں دروزی نے رمضان کے فرض روزوں کا انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’ظاہری روزہ نفل ہے‘‘ اور حقیری روزے کا مطلب نفس کو حرام سے بچانا بتایا ہے اور یہ اسلام کی بدیہی تعلیم کا انکار ہے اور قرآن کے ذمہ سے ساقط کردیا ہے۔ یہ انکار نص اور اجماع کی روشنی میں صریح کفر اور ارتداد ثابت ہوتا ہے۔ اور اس سے اس کے اس دعویٰ کی تردید ہوجاتی ہے کہ ان لوگوں کا دین اسلام ہے۔ سوال۹: ’’کیا آپ لوگ حج کرتے ہیں؟‘‘ جواب: ’’ہمارے ہاں حج بھی نفل ہے کیونکہ آیت کریمہ فرماتی ہے: ﴿وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا﴾ (آل عمران۳؍۹۷) ’’اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس کی طرف راہ پاسکتے ہیں بیت اللہ کاحج فرض کر دیا ہے یہاں مَنِ اسْتَطَاعَ کے