کتاب: فتاوی ابن باز(جلد 2) - صفحہ 266
درزی نے جواب دیا: ’’ہمارا دین اسلام ہے۔‘‘ ہم گذشتہ سوالات میں واضح کرچکے ہیں کہ درزی فرقہ والے مسلمان نہیں۔ بلکہ وہ یہودونصاریٰ سے بھی بڑھ کر کافر ہیں۔ آئندہ سوالوں میں درزی نے جو جوابات دئیے ہیں اور جس طرح اپنے عقائد کی وضاحت کی ہے اور ارکان اسلام وغیرہ کے متعلق جو کچھ کہا ہے اس سے بھی اسی موقف کی تائید ہوتی ہے کہ وہ مسلمان نہیں۔ سوال۲: تمہارا مذہب کیا ہے؟ جواب: ’’ہمارا مذہب اللہ تعالیٰ کی توحید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار ہے اور یہ اسلام میں تقیہ والے مذہب میں سے ایک ہے۔‘‘ اس سوال کے جواب میں دروزی نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کا مذہب تقیہ ہے۔ اس اقرار میں اس نے سچ کہا ہے۔ واضح رہے کہ عقیدہ،قول اور عمل میں منافقت‘ دھوکے اور فریب کا نام ہے اور اس سوال کے جواب میں دروزی نے اس پر عمل بھی کیا ہے۔ اس نے کہا کہ دروز کا مذہب اللہ کی توحید اور رسول اللہ کی رسالت کا اقرار ہے لیکن ان کا معبود جس کی توحید کے وہ قائل ہیں اور جس کی عبادت کرتے ہیں وہ مصر کا حکمران ’’حاکم عبیدی‘‘ ہے اور جس رسول کو مانتے ہیں وہ حاکم کا بھیجا ہوا مبلغ ’’حمزہ بن علی بن احمد فارقی حاکم درزی‘‘ ہے جس کو اس نے اس لیے بھیجا تھا کہ لوگوں کو اس کی عبادت کی طرف بلائے کیونکہ اسی کو فاطمی حاکم نے ’’رسول‘‘ کا لقب دیا تھا۔ جواب کا یہ انداز تقیہ کی واضح ترین تفسیر اور سچی عملی مثال ہے۔ سوال: ’’نہ سنی نہ شیعہ بلکہ ان فرقوں میں سے ایک ہیں جن کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں اشارہ فرمایا ہے: (سَتَنْقَسِمُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي ِألَی ثَلاَثَۃٍ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً) ’’میری امت میرے بعد تہتر فرقوں میں تقسیم ہوجائے گی۔‘‘ اس سوال کے جواب میں دروزی نے اجمال سے کام لیا ہے۔ اس نے اپنے فرقہ کے سنی یا شیعہ ہونے سے انکار کیا ہے لیکن اس کی حقیقت سے پردہ نہیں اٹھایا، بلکہ مبہم جواب دیا ہے کہ وہ ان فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے جن کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر اشارہ کیا ہے: (سَتَنْقَسِمُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي ِألَی ثَلاَثَۃٍ وَسَبْعِیْنَ فِرْقَۃً) اس جواب میں اس نے عربی زبان میں لغوی غلطی بھی کی ہے، حدیث میں تحریف بھی کی ہے اور سائل کو دھوکا بھی دیا ہے اسے کوئی واضح اور دوٹوک جواب نہیں دیا او ریہ جھوٹ بھی بولاہے کہ وہ شیعہ نہیں۔ کیونکہ وہ فرقہ باطنیہ کی قرامطہ شاخ سے تعلق رکھتے ہیں، جو غلو کرنے والے شیعہ کا بدترین فرقہ ہے۔ سوال۵: نماز کیسے ہوتی ہے؟‘‘ (یعنی اس کا طریقہ کیا ہے؟) جواب: ’’جب ہم میت پر نماز (جنازہ) پڑھتے ہیں تو ہم قبلہ کی طرف منہ کرتے ہیں، لیکن عمومی نماز ذکر کا حلقہ ہے۔‘‘ چوتھا اور پا نچواں سوال غیر واضح ہے اور ناقص بھی۔ معلوم ہوتا ہے کہ سوالات کو عمداً اس انداز میں پیش کیا گیا